Wednesday, December 15, 2010

اس سی ڈی میں کیا ہی، جس کا ذکر کرکرے نے ربیرو سے کیا تھا؟

عزیز برنی

جولیو ربیرو ممبئی کے سابق پولیس کمشنر ہی نہیں، وہ ایک ایسے جانباز پولیس آفیسر ہیں، جو اس وقت پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل پولیس تھی، جب پنجاب دہشت گردی کا شکار تھا۔ یعنی انہیں دہشت گردی سے نمٹنے اور دہشت گردوں کی نفسیات کو سمجھنے کا بخوبی تجربہ ہے اور وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ دہشت گردوں سے نمٹنے کے دوران پولیس افسران کو کس طرح کی ذہنی کشمکش کا شکار ہونا پڑتا ہی۔ کس قدر خطروں سے کھیلنا پڑتا ہی۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ہیمنت کرکرے نے جولیوربیرو سے ان حالات کا تذکرہ کیا، جن سے ان کاسامنا تھا۔ ہم نے اپنی کل کی تحریر میں جس اخبار کی خبر کو شامل اشاعت کیا، وہ انگریزی روزنامہ ’’ٹائمز آف انڈیا‘‘ کی 28نومبر008 کی خبر تھی اور یہ بات جولیوربیرو نے اس وقت کہی، جب وہ شہید ہیمنت کرکرے کی آخری رسومات سے واپس لوٹ رہے تھے اور یہ خبر صرف ’’ٹائمز آف انڈیا‘‘ میں ہی شائع نہیں کی گئی، بلکہ دیگر متعدد اخبارات نے اسے نمایاں طور پر شائع کیا تھا، ہمارے پاس یہ فائل آج بھی موجود ہی۔ کیا ہم جولیوربیرو کو کسی بھی طرح کی سیاست سے متاثر تصور کرسکتے ہیں؟ کیا ہم ان کے اس بیان پر شک کرسکتے ہیں؟ کیا ان کے اس بیان کو سیاست پر مبنی قرار دے سکتے ہیں؟ واضح ہو کہ جولیوربیرو صرف ایک پولیس آفیسر ہی نہیں، بلکہ ایک سفارتکار بھی رہے ہیں۔ وہ 1989سے 1993 تک رومانیہ میں ہندوستان کے سفیر رہے ہیں۔ آج تک بھی ان کی کسی سیاسی پارٹی سے کوئی وابستگی نہیں ہے اوران کا یہ بیان دگ وجے سنگھ جی کے بیان کی طرح ہیمنت کرکرے کی شہادت کے دو برس بعد نہیں آیا ہی، بلکہ یہ شہادت کے اگلے ہی روز شمشان بھومی پر ان کی چتا کو نذرآتش کئے جانے کے بعد انتہائی غمزدہ ماحول میں ربیرو کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ تھی۔ ہاں، مگر اس کا غور طلب پہلو یہ ہے کہ بات وہی ہے جو ہیمنت کرکرے کے ذریعہ دگ وجے سنگھ جی سے کہی گئی۔
ہم آج پھر کچھ ایسے واقعات کا تذکرہ کررہے ہیں، جس سے یہ واضح اشارہ ملتا ہے کہ شہید ہیمنت کرکرے کو مالیگاؤں تفتیش کے بعد اپنی زندگی کے آخری ایام میں دھمکیاں مل رہی تھیں اور وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں کی طرف سے کی جانے والی بے جا تنقید اور بے بنیاد الزامات لگائے جانے سے انتہائی بددل تھے حتیٰ کہ وہ اے ٹی ایس کو چھوڑ دینا چاہتے تھے اور اس دہشت گردانہ حملہ کی شام ہی انہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا تھا کہ انہوں نے مہاراشٹر کے وزیرداخلہ آر آرپاٹل سے یہ درخواست کی ہے کہ ان کا تبادلہ کسی دوسرے محکمہ میں کردیا جائی۔ میں اپنی آج کی اس تحریر میں یہ خبریں تاریخ اور ذرائع کے ساتھ اس لئے شامل کررہا ہوں، تاکہ سند رہے کہ یہ تمام تو وہ باتیں ہیں، جو اسی وقت منظرعام پر آگئی تھیں اور آج اگر ایسی کوئی بات کی جارہی ہے تو کیا ہمیں اس کے ذاتی مقاصد تلاش کرنے کی کوشش کرنی چاہئی، اسے سیاست پر مبنی سمجھنا چاہئے یا انہیں حقائق کو پھر سے منظرعام پر لانے کی کوشش سمجھنا چاہئی؟ آج میرے پاس بہت زیادہ لکھنے کا موقع نہیں ہی، اس لئے کہ میں دیگر ذمہ دار بالخصوص انگریزی میڈیا کی خبروںکے تراشے شامل اشاعت کررہا ہوں، تاہم ایک بات پر خصوصی توجہ ضرور دلانا چاہتا ہوں، جس طرح میں نے جناب دگ وجے سنگھ کی تقریر کے ایک جملہ کو سامنے رکھ کر اپنی بات کہی تھی اور آج اسی پر ہنگامہ ہی، اسی طرح آج کی اپنی تحریر میں پھر ان اخبارات کے ایک جملہ کو اپنے قارئین اور حکومت ہند کی نذر کرنا چاہتا ہوں۔ جولیو ربیرو سے اپنی اس آخری ملاقات میں شہید وطن ہیمنت کرکرے نے کہا تھا کہ انہیں ایک ایسی سی ڈی دستیاب ہوگئی ہی، جس سے مزید چونکادینے والے انکشافات ہوسکتے ہیں، مگر انہیں مشکوک لوگوں سے مزید پوچھ گچھ کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہی۔
آج ہمارا سوال ہے کہ اس سی ڈی میں کیا ہی؟ وہ چونکادینے والے انکشافات کیا تھی؟ کن کو حراست میں لئے جانے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی؟ اور ہمیں یہ بھی ذہن بھی رکھنا ہوگا کہ شہیدہیمنت کرکرے کے بعد، جسے اے ٹی ایس کی ذمہ داری دی گئی، وہ مسٹر رگھوونشی وہی تھے جنہوں نے ناندیڑ بم دھماکوں میں ملوث پائے گئے سنگھ پریوار کے لوگوں سے نرم رویہ اختیار کرنے کا زبردست کارنامہ انجام دیا تھا۔
آئیے اب شروعات کرتے ہیںحوالہ جات کی، سب سے پہلے ممبئی سے شائع ہونے والے انگریزی روزنامہ ’’ڈی این ای‘‘ کی وہ اہم خبر، جس میں درج ہے کہ شہید ہیمنت کرکرے نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں اپنے ساتھی سدھاکر سے اسی صورتحال کا ذکر کیا، جس کا ذکر جولیو ربیرو یا بقول دگ وجے سنگھ جی ان کے ساتھ کیا۔ ملاحظہ فرمائیں یہ مکمل خبر اور اس کے بعد دیگر خبروں کے حوالی:
DNA
ہلاکت سے قبل سے ہی کرکرے پریشان تھی
اے ٹی ایس چیف کے ساتھیوں کا بیان
ممبئی،0 نومبر008 ( آئی اے این ایس)
اے ٹی ایس چیف ہیمنت کرکرے جنہیں ممبئی میں تباہی مچانے والے دہشت گردوں نے ہلاک کردیا، ہلاکت سے قبل سے ہی پریشان تھی، کیونکہ مالیگاؤں بم دھماکہ کی تفتیش کے لیے ان پر مسلسل حملے کیے جارہے تھی۔ یہ کہنا ہے ان پولیس افسران کا جو کرکرے سے اچھی طرح واقف تھی۔
سابق ممبئی پولیس چیف جولیو ربیرو اور ریٹائرڈ پولیس افسر سدھاکر سورادکر دونوں کا کہنا ہے کہ6/11 کی رات دہشت گردانہ حملوں کے بعد کاما اسپتال کے پاس مورچہ لیتے وقت کرکرے ذہنی طور پر صحیح حالت میں نہیں تھی۔ کرکرے کو ایک ’منفردافسر‘ بتاتے ہوئے ربیرو نے کہا کہ وہ مختصر عرصہ سے انہیں جانتے ہیں اور وہ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ’’ سیاسی جماعتوں کے ذریعہ مسلسل حملوں کے باعث کرکرے پریشان تھی‘‘۔
1982بیچ کے آئی پی ایس افسر کرکری9 ستمبر کو مہاراشٹر کے مالیگاؤں میں ہوئے بم دھماکوں کی جانچ کررہے تھی، جس کے لیے ہندو دہشت گردذمہ دار مانے جارہے تھی۔ سخت گیر ہندو تنظیمو ں سے منسلک لوگ ایک ہندو سادھوی اورایک فوجی افسرکو گرفتار کرنے کے لیے کرکرے پر شدید تنقیدیں کررہے تھے اور انہیں ہندو مخالف بتارہے تھی۔
سدھا کر نے کہا کہ ’’ صبح کی سیر کے دوران میں اکثر ہیمنت سے ملتا تھا۔ وہ کافی پریشانی اور تکلیف محسوس کرتے تھی۔ شاید وہ ذہنی طور پر دباؤ میں ہوں۔ غلط اور غیر ضروری الزامات نے انہیں بری طرح متزلزل کردیا تھا۔ سدھاکر نے مزید کہا کہ جس طرح سے ہیمنت نے دہشت گردوںکے خلاف آپریشن کیا،وہ اس ہیمنت سے الگ تھاکیونکہ وہ بہت ہی منظم طریقے سے کام کرنے والے تھی۔
غور طلب ہے کہ ممبئی کے ان حملوں میں مارے گئی0 پولیس اہلکاروں میں کرکرے بھی شامل تھی، ان میں سی4 مہاراشٹر پولیس سے تعلق رکھتے تھی۔
دونوں ریٹائرڈ پولیس افسران نے کرکرے کو دل سے خراج عقیدت پیش کیا، جنہیں ہفتہ کو سپرد آتش کیا گیا تھا۔
کرکرے کے باڈی گارڈ ناسر کلکرنی نے جذباتی ہوتے ہوئے کہا کہ ’’ ان کے ماتحت کام کرنا اعزاز کی بات تھی‘‘۔ کلکرنی نے مزید کہا کہ سر (کرکری) ایک سچے کرم یوگی تھی۔ وہ سبھی سے ایک جیسا سلوک کرتے تھی، خواہ ان کا عہدہ کچھ بھی ہو۔
دیگر افسران نے کرکرے کو ایک مثالی افسر اور سادہ لوح انسان بتایا۔سابق انسپکٹر جنرل آف پولیس سورادکر نے کہا کہ ’’ وہ بہت ہی سادہ لوح اور بآسانی ملنے والے انسان تھی۔ِ وہ بہت ہی بہترین افسر اور انسان تھی۔ وہ کسی کو غلط طریقے سے کبھی بھی پھنسانے والے نہیں تھی، وہ نہایت ہی شفاف شخصیت کے حامل تھی‘‘۔
جیسے ہی بدھ کی رات دہشت گردوں نے ممبئی کی0 مقامات کو نشانہ بنایا، کرکرے نے اپنا ہیلمٹ اور بلیٹ پروف جیکٹ پہنی اور ان سے مقابلے کے لیے نکل پڑی۔ یہ حفاظتی انتظامات ناکافی ثابت ہوئے اور کرکرے کاما اسپتال کے سامنے دہشت گردوں کی بلیٹ کا نشانہ بن گئی۔ ان حملوں میں کم از کم83 لوگ مارے گئے اور00 سے زائد زخمی ہوئی۔
کرکرے کے دوست اور ریٹائرڈ آئی پی ایس افسر وائی پی سنگھ نے الزام لگایا کہ ’’ پولیس افسران میں سیکورٹی اشیا مثلاً ہیلمٹس اور بلیٹ پروف جیکٹس کی خراب کوالٹی کے لیے زبردست غصہ تھا‘‘۔
دی اکنامک ٹائمس
30نومبر 2008
ربیرو نے کہا کہ کرکرے نے ان سے کہا تھا کہ ان ہا تھ ایک ایسی سی ڈی لگی ہے جن سے مالیگاؤں معاملے میں مزید اطلاعات ملتی ہیں۔ اس سی ڈی کی بنیاد پر انہوں نے مشکوک لوگوں سے مزید پوچھ گچھ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔لیکن ان لوگوں کو ان کی تحویل میں پھر نہیں دیا گیا۔
ہیمنت کرکرے کی اہلیہ کویتا کرکرے نے بی جے پی لیڈر اور گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کے ذریعہ دی گئی ایک کروڑ کی امداد کو لینے سے انکار کردیا۔مودی نے ممبئی حملوں میں مارے گئے پولیس اہلکاروں کے رشتہ داروں کوخصوصی رقم دینے کااعلان کیا تھا۔
کرکرے کے قریبی ذرائع کے مطابق وہ اپنے خلاف لگائے جارہے الزامات سے اتنے بددل ہوگئے تھے کہ انہوں نے ریاستی وزیر داخلہ آر آر پاٹل سے کہا تھا کہ ان کا اے ٹی ایس سے تبادلہ کردیا جائے ۔یہ انکشاف کرکرے کی ہلاکت سے چند گھنٹے قبل ہی کیا گیاتھا۔ذرائع کے مطابق ان کے مخالفین نہ صرف انہیں ذاتی طور پر تنقید کا نشانہ بنا رہے تھی، بلکہ ان کے بچوں کے کیریکٹر پر بھی کیچڑ اچھال رہے تھے ،جو کرکرے کے لئے ناقابل برداشت ہورہا تھا۔
Sify News
01-12-2008
انہیں شیو سینا کی پروا نہیں تھی،انہیں بی جے پی کے رویے سے بہت تکلیف پہنچی تھی،جس کی پروپیگنڈہ مشینری بہت منظم تھی اور جو ان کے خلاف مسلسل مہم چلا رہی تھی کہ انہوں نے پرگیہ ٹھاکر اور دیگر کے خلاف غلط مقدمات ٹھونکے ہیں۔
اے ٹی ایس نے ٹھاکرپرگیہ سنگھ اور کم ازکم دیگر 9ہندو انتہا پسندوں کو 29ستمبر کو ہوئے مالیگاؤں بم بلاسٹ کے سلسلے میں گرفتار کیا ہے ،جن پر شک کیا جاتا ہے کہ اس دھماکہ میں ان کا ہاتھ ہے ۔
ممبئی کے سابق معروف پولیس کمشنرجولیو ربیرو جوتب پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس تھے جب وہاں دہشت گردی شباب پر تھی، نے کہا کہ یہ عجیب بدقسمتی ہے کہ ہیمنت کرکرے کی ایمانداری اور غیر جانب داری پر بی جے پی مسلسل اس لیے سوالیہ نشان لگا رہی ہے کیونکہ انہو ںنے 2006کے مالیگاؤں بلاسٹ میں ملوث ہندو انتہا پسندوں کو بے نقاب کیا مگر یہی کرکرے انڈین مجاہدین کی ہٹ لسٹ میںبھی تھی۔
Indianexpress.com
اے ٹی ایس چیف کے گھر کو اڑانے کی دھمکی کا پولیس کا اعتراف
پنی6نومبر008
ایک نامعلوم شخص نے پنے پولیس کو پی سی او سے فون کرکے دھمکی دی کہ ممبئی اے ٹی ایس کے سربراہ ہیمنت کرکرے کے گھر کو چند دنوں میں اڑا دیا جائے گا۔بدھ کو ایک اعلیٰ پولیس آفیسر نے اس کی تصدیق کی ۔جوائنٹ کمشنر آف پولیس راجیندر سونا وانے کے مطابق ٹوٹی پھوٹی مراٹھی میں بولنے والے اس شخص نے 24نومبر کویہ دھمکی دیتے ہی فون کاٹ دیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بعد میں یہ کال سہکر نگر علاقہ کے ایک پبلک بوتھ سے کی ہوئی پائی گئی۔جب سونا وانے سے پوچھا گیا کہ کیا محض فرضی کال تھی تو انہوںنے کہا کہ موجودہ صورتحال میں پولیس ایسی تمام دھمکیوں کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور ممبئی اے ٹی ایس کو اس کے بارے میں مطلع کردیا گیا ہے ۔
تاہم جب پولیس کنٹرول روم سے منگل کی رات رابطہ کیاگیا تو اس نے کرکرے کو دی جارہی ایسی کسی بھی دھمکی سے انکار کیا۔
……………

No comments: