Saturday, July 31, 2010

بھگوا دہشت گردی کے شرمناک چہرےـایک خاص رپورٹ

عزیز برنی

’’میل ٹوڈے‘‘انگریزی روزنامہ کی معرفت حقائق کو جس خوبصورتی سے منظرعام پر لایا گیا ہے، اس کے لےے اس کی ستائش کی جانی چاہےے۔ اس وقت میرے زیرنظر میل ٹوڈے میں شائع کرشنا کمار جی کی ایک اہم رپورٹ ہے، جس نے سنگھ پریوار کی دہشت گردی کو بہت حد تک بے نقاب کیا ہے۔ ایسی رپورٹوں اور تحریروں کو شامل اشاعت کرنا ہمیں اس لےے ضروری لگتا ہے کہ جن لوگوں کے ذہن میں یہ باتیں پیوست ہوگئی ہیں کہ اردو صحافت یکطرفہ بات کرتی ہے، انہیں یہ احساس ہوجائے کہ حق بہرحال حق ہے اور اسے منظرعام پر لانے کی ذمہ داری صرف اردو صحافت کے ذریعہ ہی ادا نہیں کی جاتی، بلکہ دیگر زبانوں کی ذمہ دار صحافت جو ملک میں فرقہ پرستی کی جڑوں کو اکھاڑ پھینکنے کا عزم رکھتی ہے اور وہ صحافی جو ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی فضا قائم کرنا چاہتے ہیں، ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنا چاہتے ہیں، وہ بلاتفریق مذہب و ملت تمام سچائیوں کو سامنے لانا اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں، لہٰذا آج کے اس مضمون میں میں اپنی جانب سے کچھ بھی لکھنے کی بجائے میں چاہتا ہوں کہ اس خصوصی رپورٹ کو اپنے قارئین کے مطالعہ کے لےے سامنے رکھا جائے، لہٰذا ملاحظہ فرمائیں:
زعفرانی دہشت گردی کے شرمناک چہرے
سی بی آئی کیوں ہیمنت کرکرے کے ذریعہ دی گئی اہم جانکاری پر بھی سوتی رہی؟ یہ ہندودہشت گردی کی گہری جڑوں کو بے نقاب کرتی ہیں۔
’’جو کچھ مکہ مسجد (حیدرآباد) میں ہوا اور جو دوسری مساجد میں ہورہا ہے، وہ آئی ایس آئی کی حرکت نہیں بلکہ اس میں ہمارے اپنے لوگ ملوث ہیں۔‘‘
مالیگائوں دھماکے کے ملزم دیانند پانڈے (خود ساختہ شنکر آچاریہ) کے لیپ ٹاپ پر میجر اپادھیائے نام کی آڈیو فائل ظاہر کرتی ہے کہ سی بی آئی جو اجمیر شریف درگاہ اور مکہ مسجد دھماکہ کے اصل ملزموں کو پکڑنے کے لئے خود کو شاباشی دے رہی ہے ، جبکہ سی بی آئی کو گزشتہ برس ہی ان معاملات کو حل کرلینا چاہئے تھا۔ ریکارڈنگ میں میجر (سبکدوش) رمیش اپادھیائے کو سنا جاسکتا ہے کہ وہ 2008کے مالیگائوں بم دھماکے کا منصوبہ بنارہے ہیں جس کے نتیجے میں 6کی موت اور 70سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے۔ پانڈے کے لیپ ٹاپ میں موجود دوسری ریکارڈنگ ظاہر کرتی ہے کہ یہ دھماکہ ابھینو بھارت کے گیم پلان کا چھوٹا سا حصہ ہے۔ یہ انتہا پسند تنظیم نیپال اور اسرائیل میں موجود گروپوں سے بات کررہے تھے، تاکہ وہ ہندوستان میں ایک خالص ’ہندو راشٹر‘ کا قیام کرسکیں۔ یہ اور کئی دوسرے منصوبے پانڈے کے لیپ ٹاپ میں آڈیو ریکارڈنگ کے طو رپر موجود ہےں،جنہیں جسے ہیمنت کرکرے کی قیادت میں مہاراشٹر اے ٹی ایس نے 2008میں ضبط کیا تھا۔ ایک دوسری ریکارڈنگ میں دہلی کی ہندو مہاسبھا کے چیف ایودھیا پرساد ترپاٹھی برطانیہ میں مقیم مسلم مخالف گروپ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ’’ہم انگلینڈ میں اسٹیفن غوث (Gaus)کے ساتھ برابررابطے میں ہیں جو خطرناک کمیونسٹ مخالف اور مسلم مخالف ہیں۔‘‘
’’ان کی یونٹ فرانس، جرمنی ، برطانیہ اور امریکہ میں تیزی سے بڑھ رہی ہے۔‘‘ ترپاٹھی کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا ہے۔ ایک دوسری ریکارڈنگ میں مالیگائوں دھماکہ کے ماسٹر مائنڈ کرنل شری کانت پروہت کی نیپال کے راجہ گیانند سے رابطہ کرنے اور ابھینوبھارت کے لوگوں کی تربیت اور پناہ دینے کی بات چیت ہے۔ اس کے بعد پانڈے اس برطانوی خاتون کا ذکر کررہے ہیں، جو اقوام متحدہ میں سکریٹری ہے اور جس نے ’جلاوطن ہندو حکومت‘ کا اندراج اقوام متحدہ میں کرانے کی بات کہی ہے۔ فوج کے خفیہ آدمی پروہت کو سنا جاسکتا ہے جو ہر ایک ریاست میں فوجی اسکول شروع کرنے کی بات کرتا ہے اور اسکول میں داخلہ لینے والوں کو گرمیوں میں رائفل چلانے کی تربیت دی جائے گی۔ وہ ابھی تک نہ پہچانے گئے شخص سے کہتا ہے کہ کسی بھی پولس کارروائی کے معاملے میں اسکول کا استعمال لوگوں کے چھپنے کے لئے کیا جاسکتا ہے۔ کرنل مزید کہتا ہے کہ ان اسکولوں سے سنگھ کا نام کسی بھی طرح سے جڑنا نہیں چاہئے ۔ ’’ہمیں ایسے نام کا انتخاب کرناچاہئے جو گمراہ کرنے والا ہو۔ ہم ’باسٹن گارڈس‘ کے نام سے کام کریں گے۔‘‘
’’یہاں سنگھ سے جڑا ہوا کچھ بھی نہیں ہے۔ زعفرانی پرچم بھی یہاں نہیں ہے۔‘‘ یہ سب اس نے آگے کہا۔ ایک دوسری بات چیت میں پروہت نے قبول کیا ہے کہ دھماکے (مکہ مسجد اوراجمیر شریف) جن لوگوں نے کئے ہیں، وہ ان کو جانتا ہے۔ بات چیت کی نقل نہ صرف بتاتی ہے کہ وہ لوگ کس قدر خطرناک تھے بلکہ جانچ کو کیوں مرکزی ہاتھوں میں فوراً لے لینا چاہئے۔ جانچ میں شامل مہاراشٹر اے ٹی ایس کے ایک سابق افسر کا کہنا ہے کہ ’’آپ ٹیپ سنیں اور آپ کو پتہ چل جائے گا کہ کیوں ان لوگوں پر بغاوت اور ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے کا معاملہ درج ہونا چاہئے۔ افسر کا مزید کہنا ہے کہ سی بی آئی جو دعویٰ کررہی ہے، وہ 2008میں اے ٹی ایس کی جانچ میں خود سامنے آگیا تھا۔ اے ٹی ایس چیف ہیمنت کرکرے جو 26/11حملے میں مارے گئے ، ان پر مالیگائوں معاملے کو مزید گہرائی تک نہ جانے کے لئے زبردست دبائو تھا۔ ’’اپوزیشن اور ریاستی حکومت کے کئی وزرا کرکرے کی تفتیش سے خوش نہیں تھے۔‘‘
M ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ ’’ریاست کی کانگریس این سی پی حکومت کے ایک سینئر کابینہ وزیر جوڈانس بار کے مخالف کے طور پر جانے جاتے ہیں، کرکرے کی موت سے ایک ہفتہ قبل تفتیش کے لئے لعنت ملامت کی تھی۔ ابھینو بھارت کے آپریشن میں سیاست دانوں اور فوجی افسروں کی شمولیت کے سبب ہی شاید کرکرے کو ہٹایا گیا۔ مالیگائوں دھماکے میں ایک گواہ نے بتایا کہ ’’کرنل دھر (بعد میں جن کی شناخت بپادتیہ دھر کے طو رپر ہوئی) ابھینو بھارت کی میٹنگ میں شامل تھے۔ پروہت نے بھی کئی افسران کے نام لئے ہیں۔ پروہت کو ایسا کہتے ہوئے بتایا گیا کہ ’’آج بہت سے قابل احترام لوگ ہمارے درمیان نہیں ہیں۔‘‘ پروہت نے مزید کہا ’’ان میں کرنل رائے کر‘ کرنل شیلیش رائیکر، میجر نتن جوشی اور کرنل ہنس مکھ پٹیل ہیں۔‘‘ اے ٹی ایس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے رائیکر اور دھر کی سے کافی پوچھ گچھ کی لیکن ان کے خلاف معاملہ مضبوط نہ ہونے کے سبب وہ آگے نہیں بڑھ سکی، لیکن اے ٹی ایس کہتی ہے کہ فوج کو آگے آنا چاہئے اور جانچ کرنی چاہئے۔ بات چیت کی نقل بتاتی ہے کس طرح اے ٹی ایس کی جانچ میں رکاوٹ پیدا ہوئی کیونکہ متعدد ریاستوں میں بڑی تعداد میں مشتبہ افراد تھے۔ جیسا کہ ایک اے ٹی ایس افسر کہتا ہے کہ مالیگائوں معاملے کو چوک ماننا ایک بڑی غلطی ہوگی۔ دہشت گردانہ حملوں میں شامل مشتبہ لوگوں کے آپسی ربط ظاہر کرتا ہے کہ اے ٹی ایس افسر کی بات درست ہے۔
تب 26/11کو شہادت حاصل کرنے سے قبل کرکرے کے ذریعہ حاصل اطلاعات کے باوجود سی بی آئی کیوں سوتی رہی؟
1ـ اندریش کمار، آر ایس ایس
دھماکے سے جڑے مشتبہ شخص سے تعلق کے سبب جانچـ سنیل جوشی اور دیوندر گپتا سے نزدیکی تعلق
آر ایس ایس کی قومی عاملہ کے رکن اور موہن بھاگوت کے قریبی معاونـ اندریش جی سنگھ پریوار کی حکمت عملی بنانے والوں میں سے ایک ہیں۔
2008میں امرناتھ یاترا کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کے لئے ذمہ دار کہا جاتا ہے اور ساتھ ہی نیپال میں مائونوازوںکے خلاف مدھیشیوں کو متحرک کرنے والا شخص قرار دیا جاتا ہے۔ نیشنلسٹ مسلمانوں کے لئے مسلم ایکتا منچ کا قیام
جانچ ایجنسیاں 2007میں اجمیر شریف درگاہ میں ہوئے دھماکے کے اہم ملزم دیویندر گپتا سے رشتے کی تفتیش کررہی ہیں۔ اس کے علاوہ مکہ مسجد اور اجمیر شریف دھماکوں کے مشتبہ بم ساز سنیل جوشی سے تعلق کی بھی جانچ کی جارہی ہے۔
2ـ سنیل جوشی، آر ایس ایس
دھماکے کا ملزم جس کی موت بھی ایک راز ہے، اس پر مکہ مسجد اور اجمیر شریف میں ملوث ہونے کا الزام
2007میں ہوئے دھماکے میں شامل سب سے اہم شخص، آر ایس ایس کا یہ پرچارک مالیگائوں دھماکے کی ملزم پرگیہ سنگھ ٹھاکر کا دوست تھا اور ساتھ ہی اس پر ایک مقامی کانگریس لیڈر کے قتل کا بھی الزام تھا۔ یہ سوامی اسیمانند کا قریبی تھا جس نے دھماکے کے بعد اس کی زندگی کو لاحق خطرے سے آگاہ کیا تھا۔ جوشی نے اپنے دوستوں سے کہا تھا کہ اندریش کمار اس کے سرپرست (Mentor)تھے۔ جانچ ایجنسیاں فروری 2007میں امرتسر لاہور ایکسپریس میں جوشی کے شامل ہونے کی جانچ کررہی ہیں۔
3ـ دویندر گپتا، آر ایس ایس
اس کے موبائل سم کی مدد سے ہی اجمیر میں دھماکے کئے گئے، اس پر مکہ مسجد اور اجمیر شریف درگاہ میں ہوئے دھماکوں کا بھی الزام۔
ابھینو بھارت سے جڑا ہوا آر ایس ایس کا پرچارکـ گپتا کو 28اپریل کو اجمیر سے گرفتار کیا گیا۔ اس کے اوپر الزام ہے کہ اس کے ذریعہ خریدے گئے سم کارڈ سے ہی 11اکتوبر 2007کو اجمیر شریف درگاہ میں دھماکے کئے۔
اس کے علاوہ 10اور سم کارڈس جھارکھنڈ سے خریدے گئے۔گپتا پر الزام ہے کہ سنیل جوشی اور رام چندرا کال سانگرا کا نزدیکی ہے جس پر الزام ہے کہ اس نے مالیگائوں میں بم نصب کئے تھے۔
گپتا 2006میں مہو (Mhow)میں سنیل جوشی سے ملا تھا اور کال سانگرا نے پرگیہ ٹھاکر سے ملاقات کرائی تھی۔
4ـ دیانند پانڈے، آر ایس ایس
ابھینو بھارت کا روحانی گرو، ستمبر008کے مالیگائوں دھماکے کا الزام۔
پیدائشی نام سدھاکر ادے بھان دیویدی، اس نے کئی نام رکھے۔ اس نے پہلے اپنا نام سوامی امریتانند دیوتیرتھ رکھا۔ اس کے بعد اور بھی پاک نام شنکر آچاریہ رکھا اور کشمیر میں رہنے لگا۔
دہشت گردی سے متعلق سبھی میٹنگ اس کی موجودگی میں ہوئی اور سبھی مشتبہ شخص اسے سوامی جی پکارتے تھے۔ تمام میٹنگ کی ریکارڈنگ کرنے اور اسے اپنے لیپ ٹاپ میں محفوظ رکھنے کی عادت اس کے لئے نقصان دہ ثابت ہوئی۔ ریکارڈنگ اس کے اور اس کے ساتھیوں کے خلاف ثبوت کے طور پر استعمال کی جارہی ہیں۔ اس آڈیو اور ویڈیو کے علاوہ پولس کو کئی فحش تصاویر ملی ہیں، جو اس نے انٹرنیٹ سے ڈائون لوڈ کی تھیں۔
5ـ میجر رمیش اپادھیائے (سبکدوش)
ابھینو بھارت کا وہ شخص جو خالص ہندو راشٹر کی بات کرتا تھا۔ ستمبر 2008کے مالیگائوں دھماکوں کا ملزم
اپادھیائے 1988میں فوج سے سبکدوش ہوا اور وہ سابق فوجیوں کے بی جے پی کے سیل کا ممبئی چیف تھا۔ مہاراشٹر اے ٹی ایس دعویٰ کرتی ہے کہ وہ تنظیم کا ایک رکن ہے، لیکن پانڈے کے پاس سے ملے ٹیپ سے پتا چلتا ہے کہ وہ مالیگائوں دھماکے منصوبے کے لئے ہوئی تمام میٹنگ میں موجود تھا۔ وہ پروہت او رپانڈے سے لمبی گفتگو کرتا تھا۔
خالص ہندو راشٹریہ کی بات کرنے والے اس شخص کو ایک خاتون، جس سے وہ شادی کرنا چاہتا تھا، دھمکانے اور نازیبا بیان کے لئے دوبار گرفتار ہوچکا ہے ۔

No comments: