کتنے دوستوں کے ای میل (E-mail)ہیں آپ کے پاس ؟ کتنے میڈیا پرسنس (Media Persons)کو جانتے ہیں آپ؟ کتنی نیوز ایجنسیوں سے رابطہ ہے آپ کا؟ دیکھئے تو ذرا اپنے سیل فونس (Cell Phones)کے کونٹیکٹسContacts) اور Inboxمیں جا کر ،کتنے لوگوں کے موبائل نمبر ہیں آپ کے پاس؟ ہاں بھئی ہاں! میں کوئی ایسی بات کہنے جا رہا ہوں، جو آپ جانتے تو ہیں مگر کسی سے کہتے نہیںہیں۔پر اب کہہ سکیں گے ،اس لئے کہ میں کہہ رہا ہوں آپ کا اپنا عزیز برنی اور میرے حوالے سے جب یہ بات آپ کہیں گے تو نہ آپ پر کوئی آنچ آئے گی اور نہ کوئی آپ سے یہ کہے گا کہ ذرا آہستہ بولو،کوئی سن لے گا تو..........
جانے دیجئے بھائی! انجام تو سب کا ایک ہی ہوتا ہے چاہے ڈر ڈر کے جئیں،چاہے نڈر ہو کر۔تو سنئے! یہ کوئی سچ نہ سہی محض قیاس آرائی ہی سہی،پر حقیقت تک پہنچنے کی کوشش کریں گے تو میری بات بے ایمانی قطعاً نہیں لگے گی۔
کوئی دہشت گردانہ حملہ نہیں تھا،/11کے نام سے جسے مشہور کیا گیا۔یہ سب ماسٹر پلان تھاامریکہ کا۔دراصل ساری دنیا پر حکومت کرنے کا خواب اسی طرح پورا ہو سکتا تھا۔دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اپنے جنگی ہتھیاروں کا استعمال کرنے کا ایک ایسا طریقہ تھا یہ، جس کا جواز خودامریکہ نے پیدا کیا۔یہ القائدہ، لشکر طیبہ، طالبان جیسی دہشت گرد تنظیمیں کچھ نہیںہیں، سوائے اس کے کہ یہ سی آئی اے کے آئوٹ فٹس ہیں،جسے اس نے مسلم ناموں کے ساتھ اپنی کارروائیوں کو جاری رکھنے کے لئے قائم کیا ہے۔جس کا دل چاہے میری ان باتوں کو کوری بکواس سمجھے،جس کا دل چاہے انھیں حقیقت سمجھیں۔میں نے اپنے اخبار کے علاوہ اپنی ویب سائٹ شروع کرنے کا فیصلہ اسی لئے توکیا ہے کہ جو بات اخبار کی زبان میں کہنے میں مہینوں لگتے ہیں، اسے اپنی ویب سائٹ کے ذریعہ جب دل چاہے چند جملوں میں ساری دنیا تک پہنچا دیا جائے۔
9/11نہ ہوتا تو افغانستان تباہ نہ ہوتا............عراق تباہ نہ ہوتا ............صدام حسین کو پھانسی نہ ہوتی............یہ سب نہ ہوتا تو پاکستان کی زمین استعمال نہ ہوتی..........پاکستان دہشت گردی کا شکار نہ ہوتا................ایران پر جنگ کے بادل نہ ہوتے............ہندوستان میں بم دھماکے نہ ہوتے ...........خانہ جنگی کا بہانہ نہ ہوتا۔یہ سب نہیں ہوتا تو امریکہ کا کیا ہوتا.............کون پوچھتا اسے ..........؟ کیسے بکتے ہتھیار .........؟ اسرائیل میں اس کے قائم کردہ توپ خانے کا کیا ہوتا...........؟فلسطین کے خلاف استعمال ہونے والے جنگی ہتھیاروں کی نمائش کیسے ہوتی...........؟ پوری دنیا میں ان ہتھیاروں کی فروخت کے لئے آرڈر کیسے ملتے ............؟ اب کون سا ہتھیار کتنا خطر ناک ہے،کس ملک کو اپنے دفاعی نظام کو مضبوط بنانے کے لئے امریکہ کا کون سا میزائل چاہئے، اس کا فیصلہ کیسے ہوگا...........؟افغانستان اور عراق کے خلاف استعمال کئے گئے جنگی ہتھیاروں کے فوٹیج سے.............. معصوم انسانوں کی لاشوں کی چیتھڑوں سے ............آپ کی آنکھوں میں آنسو آ سکتے ہیں،آپ کا دل رو سکتا ہے ، آپ سر پکڑ کر بیٹھ سکتے ہیں،مگر جنھیں پوری دنیا پر حکومت کا جنون سوار ہوتا ہے،ان میں ایسے نیرو بھی ہوتے ہیں کہ جب روم جل رہا ہو وہ بانسری بجاتے رہ سکتے ہیں اور ایسے بش بھی ہوتے ہیں کہ جب نیو یارک کی عمارتیں زمین دوز ہو رہی ہوں تو وہ بچوں کو بکری کی کہانی سنا رہے ہوں۔
میں نہیں کرتا ذکر افغانستان اور عراق کی تباہی کا۔مجھے نہیں ہوتی فکر پاکستان کے تباہ ہونے کی۔میں بے فکر رہتا ایران کے مستقبل کو لے کر، اگر آنچ میرے دروازے تک نہ پہنچی ہوتی۔اگر خطرہ میرے ملک ہندوستان پر نہ ہوتا۔ہو سکتا ہے میں نے تنہا اس جنگ کی شروعات کی ہو۔میں گاندھی کے آدرشوں پر چلنے والا ایک ایسا ہندوستانی بن گیا ہوں، جسے فرنگیوں سے ڈر نہیں لگتا۔ہو سکتا ہے میرے اندر سبھاش چندر بوس کی روح سما گئی ہو،اس لئے میں نے اپنے قلم کو پستول کے انداز میں چلانا شروع کر دیا ہو۔ہو سکتا ہے میں شہید بھگت سنگھ کی طرح اپنے گلے کے لئے پھانسی کا پھندہ تیار کر رہا ہوں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ میںالہلال اور البلاغ کے مدیر مولانا ابو الکلام آزاد کی تاریخ کو دوہرانے کی کوشش کر رہا ہوں ۔
آپ جو چاہیں سمجھیں، مگرمجھے لگتا ہے 26/11،نیو یارک کے 9/11سے الگ نہیں تھا۔دونوں کا ماسٹر مائنڈایک...........دونوں کی پلاننگ کے مقصد ایک...........بس دہشت گردانہ عمل کا طریقہ جدا جدا۔/11سے مقصد افغانستان اور عراق کی تباہی کے ساتھ اسلامی دنیا کو یہ پیغام دینا کہ ہمارے جوتے کے نیچے رہو،ورنہ صدام کی طرح موت کے گھاٹ اتار دئے جائو گے۔ وہ تو بھلا ہو منتظر الزیدی جیسے صحافی کا، جس نے اپنے جوتے سے اس پیغام کو تبدیل کر دیا اور 26/11کا مقصد تھا پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا........ ہندوستان کو پاکستان پر جنگ کے لئے آمادہ کرنا.........ہندوستان میں خانہ جنگی کا ماحول پیدا کرنا۔پہلے ہندوستان جیسے طاقتور ملک کے ذریعے پاکستان کی تباہی، پھر کمزور ہو چکے ہندوستان پر سعودی عرب ،عراق اور افغانستان کی طرح مسلط ہو جانا۔
کہانی بے سر پیر کی نہیں۔بس فرق اتنا ہے کہ میں نے کلائمکس سے شروعات کی ہے۔انتظار کیجئے جلد ہی فلیش بیک کے ساتھ اس کا آغاز کرنے جا رہا ہوں، پھر آپ کو ہر سین میں سچائی کی ایک جھلک ملے گی۔ کڑیاں اس طرح جڑتی چلی جائیں گی کہ آپ کو کچھ بھی عجیب نہیں لگے گا۔ دعاکیجئے،آخری سین لکھنے تک میرے اس لکھنے کا سلسلہ نہ ٹوٹے اور ہاں آپ کے پڑھنے کا بھی۔ ہو سکتا ہے پرور دگار عالم نے یہی طے کیا ہو کہ انسان دشمن طاقتوں کو سبق سکھانے کا ذریعہ اب جنگ کے میدان کی بجائے یہ سائبروار (Cyber War)ہی ہو، اس لئے کاغذ اور قلم کے ساتھ ساتھ میں انٹر نیٹ کی دنیا میں بھی چلا آیا ہوں۔آپ سب کے تعاون کا بھروسہ جو ہے۔
google:aziz burney burneyazizburney@hotmail.com http://azizburney.blogspot.com/
www.azizburney.com
SAHARA INDIA COMPLEX
Urdu Department, C-2, 3 & 4, Sector-11, Noida-201301 (UP) Fax: 0120-2545231
Mob: 9811283583(SMS Only)
جانے دیجئے بھائی! انجام تو سب کا ایک ہی ہوتا ہے چاہے ڈر ڈر کے جئیں،چاہے نڈر ہو کر۔تو سنئے! یہ کوئی سچ نہ سہی محض قیاس آرائی ہی سہی،پر حقیقت تک پہنچنے کی کوشش کریں گے تو میری بات بے ایمانی قطعاً نہیں لگے گی۔
کوئی دہشت گردانہ حملہ نہیں تھا،/11کے نام سے جسے مشہور کیا گیا۔یہ سب ماسٹر پلان تھاامریکہ کا۔دراصل ساری دنیا پر حکومت کرنے کا خواب اسی طرح پورا ہو سکتا تھا۔دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اپنے جنگی ہتھیاروں کا استعمال کرنے کا ایک ایسا طریقہ تھا یہ، جس کا جواز خودامریکہ نے پیدا کیا۔یہ القائدہ، لشکر طیبہ، طالبان جیسی دہشت گرد تنظیمیں کچھ نہیںہیں، سوائے اس کے کہ یہ سی آئی اے کے آئوٹ فٹس ہیں،جسے اس نے مسلم ناموں کے ساتھ اپنی کارروائیوں کو جاری رکھنے کے لئے قائم کیا ہے۔جس کا دل چاہے میری ان باتوں کو کوری بکواس سمجھے،جس کا دل چاہے انھیں حقیقت سمجھیں۔میں نے اپنے اخبار کے علاوہ اپنی ویب سائٹ شروع کرنے کا فیصلہ اسی لئے توکیا ہے کہ جو بات اخبار کی زبان میں کہنے میں مہینوں لگتے ہیں، اسے اپنی ویب سائٹ کے ذریعہ جب دل چاہے چند جملوں میں ساری دنیا تک پہنچا دیا جائے۔
9/11نہ ہوتا تو افغانستان تباہ نہ ہوتا............عراق تباہ نہ ہوتا ............صدام حسین کو پھانسی نہ ہوتی............یہ سب نہ ہوتا تو پاکستان کی زمین استعمال نہ ہوتی..........پاکستان دہشت گردی کا شکار نہ ہوتا................ایران پر جنگ کے بادل نہ ہوتے............ہندوستان میں بم دھماکے نہ ہوتے ...........خانہ جنگی کا بہانہ نہ ہوتا۔یہ سب نہیں ہوتا تو امریکہ کا کیا ہوتا.............کون پوچھتا اسے ..........؟ کیسے بکتے ہتھیار .........؟ اسرائیل میں اس کے قائم کردہ توپ خانے کا کیا ہوتا...........؟فلسطین کے خلاف استعمال ہونے والے جنگی ہتھیاروں کی نمائش کیسے ہوتی...........؟ پوری دنیا میں ان ہتھیاروں کی فروخت کے لئے آرڈر کیسے ملتے ............؟ اب کون سا ہتھیار کتنا خطر ناک ہے،کس ملک کو اپنے دفاعی نظام کو مضبوط بنانے کے لئے امریکہ کا کون سا میزائل چاہئے، اس کا فیصلہ کیسے ہوگا...........؟افغانستان اور عراق کے خلاف استعمال کئے گئے جنگی ہتھیاروں کے فوٹیج سے.............. معصوم انسانوں کی لاشوں کی چیتھڑوں سے ............آپ کی آنکھوں میں آنسو آ سکتے ہیں،آپ کا دل رو سکتا ہے ، آپ سر پکڑ کر بیٹھ سکتے ہیں،مگر جنھیں پوری دنیا پر حکومت کا جنون سوار ہوتا ہے،ان میں ایسے نیرو بھی ہوتے ہیں کہ جب روم جل رہا ہو وہ بانسری بجاتے رہ سکتے ہیں اور ایسے بش بھی ہوتے ہیں کہ جب نیو یارک کی عمارتیں زمین دوز ہو رہی ہوں تو وہ بچوں کو بکری کی کہانی سنا رہے ہوں۔
میں نہیں کرتا ذکر افغانستان اور عراق کی تباہی کا۔مجھے نہیں ہوتی فکر پاکستان کے تباہ ہونے کی۔میں بے فکر رہتا ایران کے مستقبل کو لے کر، اگر آنچ میرے دروازے تک نہ پہنچی ہوتی۔اگر خطرہ میرے ملک ہندوستان پر نہ ہوتا۔ہو سکتا ہے میں نے تنہا اس جنگ کی شروعات کی ہو۔میں گاندھی کے آدرشوں پر چلنے والا ایک ایسا ہندوستانی بن گیا ہوں، جسے فرنگیوں سے ڈر نہیں لگتا۔ہو سکتا ہے میرے اندر سبھاش چندر بوس کی روح سما گئی ہو،اس لئے میں نے اپنے قلم کو پستول کے انداز میں چلانا شروع کر دیا ہو۔ہو سکتا ہے میں شہید بھگت سنگھ کی طرح اپنے گلے کے لئے پھانسی کا پھندہ تیار کر رہا ہوں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ میںالہلال اور البلاغ کے مدیر مولانا ابو الکلام آزاد کی تاریخ کو دوہرانے کی کوشش کر رہا ہوں ۔
آپ جو چاہیں سمجھیں، مگرمجھے لگتا ہے 26/11،نیو یارک کے 9/11سے الگ نہیں تھا۔دونوں کا ماسٹر مائنڈایک...........دونوں کی پلاننگ کے مقصد ایک...........بس دہشت گردانہ عمل کا طریقہ جدا جدا۔/11سے مقصد افغانستان اور عراق کی تباہی کے ساتھ اسلامی دنیا کو یہ پیغام دینا کہ ہمارے جوتے کے نیچے رہو،ورنہ صدام کی طرح موت کے گھاٹ اتار دئے جائو گے۔ وہ تو بھلا ہو منتظر الزیدی جیسے صحافی کا، جس نے اپنے جوتے سے اس پیغام کو تبدیل کر دیا اور 26/11کا مقصد تھا پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا........ ہندوستان کو پاکستان پر جنگ کے لئے آمادہ کرنا.........ہندوستان میں خانہ جنگی کا ماحول پیدا کرنا۔پہلے ہندوستان جیسے طاقتور ملک کے ذریعے پاکستان کی تباہی، پھر کمزور ہو چکے ہندوستان پر سعودی عرب ،عراق اور افغانستان کی طرح مسلط ہو جانا۔
کہانی بے سر پیر کی نہیں۔بس فرق اتنا ہے کہ میں نے کلائمکس سے شروعات کی ہے۔انتظار کیجئے جلد ہی فلیش بیک کے ساتھ اس کا آغاز کرنے جا رہا ہوں، پھر آپ کو ہر سین میں سچائی کی ایک جھلک ملے گی۔ کڑیاں اس طرح جڑتی چلی جائیں گی کہ آپ کو کچھ بھی عجیب نہیں لگے گا۔ دعاکیجئے،آخری سین لکھنے تک میرے اس لکھنے کا سلسلہ نہ ٹوٹے اور ہاں آپ کے پڑھنے کا بھی۔ ہو سکتا ہے پرور دگار عالم نے یہی طے کیا ہو کہ انسان دشمن طاقتوں کو سبق سکھانے کا ذریعہ اب جنگ کے میدان کی بجائے یہ سائبروار (Cyber War)ہی ہو، اس لئے کاغذ اور قلم کے ساتھ ساتھ میں انٹر نیٹ کی دنیا میں بھی چلا آیا ہوں۔آپ سب کے تعاون کا بھروسہ جو ہے۔
google:aziz burney burneyazizburney@hotmail.com http://azizburney.blogspot.com/
www.azizburney.com
SAHARA INDIA COMPLEX
Urdu Department, C-2, 3 & 4, Sector-11, Noida-201301 (UP) Fax: 0120-2545231
Mob: 9811283583(SMS Only)
No comments:
Post a Comment