Monday, March 22, 2010

امریکہ نہیں چاہتا سچ سامنے آئےـکیوں؟

عزیز برنی…………………………………قسط 104

سابق ایڈیشنل سکریٹری، حکومت ہند، نئی دہلی (موجودہ) ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ فار ٹراپیکل اسٹڈیز، چنئی جناب بی رمن کا 26نومبر 2008کو ممبئی کے راستے ہندوستان پر ہوئے دہشت گر دانہ حملے سے متعلق مضمون اس وقت آپ کے زیر نظر ہے ۔کل یعنی اتوار کے روز ’’ہندوستان ٹائمز‘‘ کے ادارتی صفحہ پر ویر سانگھوی کا مضمون ’’امریکہ کیا چھپانا چاہتا ہے ‘‘ اور اس سے ایک روز قبل ’این ڈی ٹی وی‘ کی گروپ ایڈیٹر ’’برکھا دت‘‘ کا مضمون میری نظر سے گزرا ۔سبھی کا موضوع ایک ہی تھااور مجھے بہت اچھا لگا کہ اب ہمارا قومی میڈیا بھی بہت سنجیدگی کے ساتھ اسی سمت میں سوچ رہا ہے، جس پر ہم روز اول سے بات کر رہے تھے ۔ یہ مضامین ہمارے قارئین کی نظر سے بھی گزرنے چاہئےں، وہ اس لئے کہ 26/11پر اس دہشت گردانہ حملے کے فورا ً بعد سے اب تک جو روزنامہ راشٹریہ سہارا میں میرے اس متواتر کالم کے تحت یا دیگر مضامین اور خبروں کی شکل میں شائع ہوا، اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے جب ان سب کا مطالعہ کریں گے تو بخوبی اندازہ کیا جا سکے گا کہ اس دہشت گردانہ حملے میں محرک کے طور پر ہم جس طرف اشارہ کر رہے تھے، اب وہ حقیقت منظر عام پہ آنے لگی ہے اور کچھ اس طرح کہ اب اسے چھپایا بھی نہیں جا سکتا،لیکن کیا بس بات اتنی سی ہے یا ابھی بہت کچھ پوشیدہ ہے؟ جہاں تک ہماری نظر ہے ،6نومبر008کو ہوئے اس دہشت گردانہ حملے کی حیثیت تو ہانڈی کے ایک چاول سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہے۔اگر اس کی گہرائی میں جا کر دیکھیں گے تو اندازہ ہوگا کہ یہ سازش کتنی گہری ہے۔ بہرحال ملاحظہ فرمائیں آج بی رمن نے جو لکھا، اس کے بعد برکھا دت اور ویر سانگھوی کے تاثرات ۔پھر اس کے بعد ہمارے مضامین کا سلسلہ بدستور جاری رہے گا۔
ہےڈلی اور 26/11:ہند وستان کے ساتھ امرےکہ کا گندا کھےل
اکتوبر009 ،جب سے ڈےوڈ کولےمن ہےڈلی کا کےس سامنے آیا ہے،مےں بارہا اپنے مضامےن اور ٹی وی انٹروےوز مےں ان باتوں کو بتا رہا ہوں۔
ہےڈلی اےک ساتھ کئی لو گوں کا اےجنٹ تھا، جن مےںامرےکہ کی ڈرگ انفورسمنٹ اےڈمنسٹریشن(ڈی ای اے)،فےڈرل بےورو آف انوےسٹی گےشن (اےف بی آئی)،دی سنٹرل انٹلیجنس اےجنسی(سی آئی اے) اور لشکر طےبہ(اےل ای ٹی) شامل ہےں۔
اےف بی آئی نے ہےڈلی کے لئے اےک اپےل دائر کی ہے، جس کی بنےا د پر ہےڈلی کے خلا ف کو ئی بھی ثبو ت عدالت مےں پےش نہےں کےا جا سکتا،جس سے ہےڈلی کا امر ےکہ کی خفےہ اےجنسےوں کے ساتھ ساز باز ہونے کا پر دہ فا ش ہوسکتا ہے۔
اےف بی آئی اس کو ہندوستان کے حوالے نہےں کر ے گا اور نہ ہی ہند وستانی اےجنسےوں کی اس تک رسائی ہونے دے گا ےا پو چھ گچھ کر نے کی اجا زت دے گا،صرف اس لئے ہند وستانی اےجنسےوں کو روکا جا ئے گا، تاکہ اےک طرف امرےکہ کے ساتھ اس کے تعلقات کا راز سامنے نہ آنے پا ئے اور دوسری طرف پاکستانی انٹلیجنس کے ساتھ اس کے تعلقات کی بات بھی سامنے نہ آنے پائے۔
-2مےرے دو مضمون،جو مےں نے اس مو ضوع پر 12 دسمبراور6دسمبر 2009 کولکھے تھے، ان کے اقتبا سات ےہاں پر شامل ہےں۔مےں گزشتہ پا نچ مہےنوں سے جو لکھ رہاہو ں ےا پو چھ رہا ہوں، وہ سب درست ثابت ہو رہا ہے۔ذرائع ابلا غ نے 8ما رچ010 کی صبح کو بتا ےاکہ ہےڈلی اپنے جرم کا اعتراف کر ے گا، جو کہ اےف بی ائی نے اپنی درخواست اپےل کے عمل مےں داخل کی تھی۔اس کا کےا مطلب ہے؟پہلی بات وہ ےہ کہ جو اس کے خلا ف ثبو ت ہے، اس کا کو ئی رسمی تعارف اور نہ ہی کس طرح کی جرح کی جائے گی۔دوسری با ت وہ ےہ کہ 26/11 حملہ مےں مارے گئے 166 معصوم لوگوں کے لو احقےن کو عدالت اس بات کی اجا زت نہےں دے گی کہ ان کا وکےل ان سے 26/11 کے دہشت گردانہ حملوں کے بارے میں سوالات پو چھے۔تےسری با ت وہ ےہ کہ امرےکہ کی انٹلیجنس کے ساتھ ان کے رابطے اور تعلقات کو راز مےں ہی رکھا جا ئے گا۔چو تھی بات وہ ےہ کہ پا کستان کے دو شہری، 313 بر ےگےڈ کا الےا س کشمےری، جس نے ہندوستان مےں ہو نے والے اس سال اسپورٹس مےلہ پر حملہ کی دھمکی دی تھی او ر پا کستانی فو ج کا رےٹائرڈمےجر عبدالرحمن ہا شمی سعےد عرف پا شا جو پا کستان مےں رہ رہے ہےں، جن کو اےف بی آئی کے کےس، جو ہےڈلی کے خلا ف ہےں مےں ملو ث ٹھہرا ےا ہے۔ان دونوںپر ہےڈلی کا دفتر سنبھالنے کا جرم ہے اور ےہ دونوں استغاثہ کی کا رروائی سے بچ نکلےں گے۔
-3جب تک کو ئی اس بات سے اوپر اُٹھ کر نہےں سو چے گا، تب تک اصل بات تک نہےں پہنچا جا سکے گا۔ ےہ بات شروع سے ہی صاف تھی کہ اوباما انتظامےہ اور اس کی اےف بی آئی نے سخت کوشش کی ہے کہ ہےڈلی کے با رے مےں سچ سامنے آنے سے روکا جا سکے۔مےں نے 12دسمبر 2009کو لکھا تھا کہ وہائٹ ہاؤس اور اےف بی آئی کے سےنئر حکام تحقےقات اور استغاثہ مےں غےر معمو لی اور گہری دلچسپی لے رہے تھے۔اےف بی آئی کے نا ظم نے خود اس بات کو بتا ےا تھا، ہےڈلی کو عدالت مےں پےش کر نے سے قبل اس نے شکاگو کا دورہ کےا تھا۔ ہند وستان مےں کئی لو گو ں نے اس بات کا تجزےہ کےا کہ ےہ صدر اوبا ما کی دہشت گر د مخالف مہم اور ہندوستان کے ساتھ تعاون کا اشارہ ہے۔اس بات کی مزےدوضاحت ےہ ہے کہ وہائٹ ہاؤس اور اےف بی آئی مےں اس بات پر ےہ سوچا جارہا ہے کہ اگر استغاثہ کو صحیح ڈھنگ سے رخ نہےں دےا گےاتو کےس کا نتےجہ بم شےل جےسا ہو گا اور اگر ےہ بات اُبھر کر سامنے آئے گی کہ 26/11 کی سازش رچنے والا امرےکی اےجنسی کااےجنٹ تھا۔ےہ معاملہ ان امرےکےوں،اسرائیلےوں اور دوسرے غےر ملکی جو مارے گئے امرےکی حکو مت کے خلا ف مقدمہ اور بھا ری نقصانا ت کی شکل مےں سامنے آئے گا۔
-4لہٰذاہےڈلی کو بچا ےا جا ئے گا۔اےف بی آئی کو بچا ےا جا ئے گا۔امرےکی حکو مت کو بچا ےا جا ئے گا۔آئی اےس آئی کو بچا ےا جا ئے گا۔پا کستا نی حکو مت اور اس کی فو ج کو بچا ےا جا ئے گا۔

-5صرف ہم غرےب ہند وستانی بچ نہےں پا ئےں گے، کےو نکہ حکو مت ہند جس کی سر بر اہی ڈاکٹر منمو ہن سنگھ کر رہے ہےں ،ہمےں نہےں بچا پا ئے گی۔
6۔کےا سادگی ہے، جناب وزےر اعظم !کےا سادگی ہے!(8.3.2010)
Annexure-I
(مےر ے مضمو ن کے اقتبا سات جو 12دسمبر009 بعنوان ’’ ہےڈلی کے نارکو ٹکس کنڑول اےجنسی کے ساتھ رابطے کو اےف بی آئی نظر انداز کر رہی ہے‘‘کو لکھا تھا۔
(http://www.southasiaanalysis.org/papers36/paper3545.html)
امرےکہ کے کچھ مےڈےا حلقوں مےں اس بات کو کہا گےا کہ اصل بات ےہ ہے کہ 7 دسمبر کو عدالت مےں اےف بی آئی کی طرف سے اس کے خلاف پےش کر دہ رپور ٹ کو جر ائم انفارمےشن رپوٹ بتا ےا گےا نہ کہ ملو ث ہونے کی رپورٹ، جس سے اس بات کا اشارہ مل رہا ہے کہ اےف بی آئی نے پہلے ہی اس کے ساتھ ےہ طے کرلیا ہے کہ اس کے خلا ف کچھ الزامات اس وقت عائد کئے جا ئےں گے، جب اگلے مہےنے کےس کی سنوائی شر وع ہو جا ئے گی اور اےف بی آئی اس کے خلا ف دوسرے الزامات کے لئے دباؤ نہےں ڈالے گی۔ اس کے کچھ الزامات کا اعتراف اور اےف بی آئی کی طرف سے کچھ الزامات کو واپس لےنا اس اعتراض کو پہلے ہی دور کر دے گا اور اےک مفصل ٹرےل جو تفصےلی ثبوت کی ضرورت کو محسوس کر ے گی۔
ےہ دانستہ ےا غےر دانستہ طورپر اس کے ڈی ای اے کے لئے افغانستان اورپاکستان کے خطے مےں اس کے کام اور مشن کے انکشاف کو افشا ہو نے نہےں دے گا،جو قرےب سے ان کے پا کستانی ہم منصب کےلئے کا م کر تا رہا۔دونوں ہی کے کچھ مشتر کہ آپرےشنز ہےں۔
ےہ بھی ممکن ہے کہ امرےکہ، ہندوستانی تفتےش کا روں کو اس کی آزاد پو چھ گچھ کی اجا زت نہےں دے گااور اس کو سپر د کر نے کی بھی اجا زت نہےں دے گا۔اےسا اگر ہو گا تو شا ےد ہندوستانی حکام کو نہ صرف اس بات کی خبر ہو گی کہ اس کے رابطے پا کستانی اےجنسےوں کے ساتھ ہےں، بلکہ ڈی ای اے کے ساتھ رابطوں کا بھی انکشاف ہو گا۔
Annexure-II
(میرے مضمون کے اقتباسات جو6دسمبر009کو بعنوان ’’ہیڈلی چومکھی ایجنٹ‘‘ شائع ہوا)
(htpp//www.southasiaanalysis.org/papers36/paper3552.html)
مندر جہ ذےل اقتبا سات کا مطالعہ،جو اےف بی آئی نے جمع کئے بشمول اےف بی آئی کے دوسرے دستاوےزات کے،جو اےف بی آئی نے عدالت مےں جمع کئے اور امر ےکی ذرائع ابلاغ نے ہےڈلی کے ڈی ای اے کے ساتھ رابطوں کے بارے مےں لکھا،ان سے کو ئی بھی ےہ جا ئزہ لے سکتا ہے۔
-Aہےڈلی دوہرا اےجنٹ نہےں تھا،بلکہ کئی لو گوں کے لئے کام کر تا تھا۔998 کے آس پاس اس نے ڈی ای اے کے ساتھ کا م کر نا شر وع کےا۔اگر چہ کو ئی اس با ت کو محسوس کررہا ہے کہ ابتدا مےں سی آئی اے اور اےف بی آئی کے کا م کی کو ئی جا نکا ری نہےں تھی، حالانکہ انہےں 2004 مےں ہی اس کے بارے مےں جا نکاری ہو نی چا ہےے تھی، جب بش انتظا مےہ اےک عام چارٹر اور عام ڈاٹا بےس قومی مخالف دہشت گر د سےنٹر کی بنےا د ڈائرےکٹر نےشنل انٹلیجنس کے طور پر ڈالی گئی، جس کو حالےہ دنوں مےں وجود مےں لا ےا گےا تھا۔
Y-2 2005 کے آس پا س اس نے لشکر طےبہ کے ساتھ کا م کر نا شروع کےا۔ےہ بات صاف نہےں ہے کہ آےا اس نے خو د ہی اس کا فےصلہ کےا تھا ےا پھر اس نے اےف بی آئی ےا سی آئی اے ےا دونوں کے کہنے پر کام کر نا شر وع کےا تھا۔998سے وہ ڈی ای اے کے کہنے پر پہلے ہی پاکستان کا دورہ کر تا رہا ہے۔ 2006سے وہ انڈےا کا دورہ کر تا رہا۔ڈی ای اے اور ایف بی آئی اس کے دوروں کے متعلق خبر دار ہوتے، چو نکہ جب بھی کسی اےجنسی کاہو شےار اےجنٹ غےر ملکی دورے پر جا تا ہے، اس کے پا سپو رٹ کی چھان بےن اس کی واپسی پر کی جا تی ہے۔ےہ اےک حفا ظتی تدبےرہے، جس پر ساری سراغ رساں اےجنسےاںعمل کر تی ہےں۔
-cاس نے 2008کے آخر مےں الےاس کشمےر ی کی 313 بر یگےڈکے ساتھ کا م کر نا شر وع کےااور اسی سلسلے مےں اس نے کو پن ہےگن جا نے کے لئے اپنی رضا مند ی ظاہر کی، تا کہ وہ وہاں سے ممکنہ دہشت گر دانہ حملہ کی جا نکا ری حا حل کر سکے۔ےہ سب کچھ شاےد اےف بی آئی کی منشا پر نہےں کےا گےا۔اےف بی آئی کو اس کی جا نکا ری حادثاتی طور پر تب ملی، جب وہ اےک فو جی اسکول جو حسن ابدل مےں واقع ہے کے پرانے طلبا کے چاٹ روم کا معائنہ کر رہے تھے۔اےف بی آئی نے عدالت کے حکم پر ہےڈلی کو الےکٹرانک جانچ پر رکھا تھا۔
-Dالےکڑانک جا نچ کے دوران ہےڈلی کی شما لی ےا کو پن ہےگن ےا مکی ہا ؤس پر وجےکٹ مےں اس کے ملوث ہونے کی جا نچ ہو ئی۔ےہ کا م اس نے 313بر ےگیڈ کے لئے کےا تھا۔اسی جا نچ کے دوران جو لا ئی اور اگست 2009 مےں اےف بی آئی کو سلسلہ وار-mails درےافت ہو ئیں، جن سے ےہ جا نکا ری ملی کہ ہےڈلی نے لشکر کو 26/11 دہشت گر دانہ حملو ں کی تےا ری مےں معا ونت کی تھی۔ان E-mailsسے ہی یہ جانکاری بھی ملی کہ ہےڈلی نے لشکر کو ہندوستان مےںاےک اور حملہ کر انے کے لئے اپنی منظوری دی تھی۔اس اثنا مےں اس کو ہند وستان کا دورہ کر نا تھا۔اےف بی آئی نے ہےڈلی اور رانا کی ملا قاتوں اور تبادلۂ خےا ل پر نظر رکھی تھی۔انہوں نے ہےڈلی اور رانا کی 7ستمبر009 مےں اےک کار مےں ہوئی گفتگو رےکا رڈ کی تھی، جس سے ان دونوں کے 26/11 کے دہشت گر دانہ حملوں مےں ملو ث ہو نے کے پختہ ثبوت ملے۔
E۔ہےڈلی اور پا کستان مےں اس کے آقا، جن کی با ت چےت جولائیـ اگست مےں اےف بی آئی نے رےکارڈ کی، اس سے اس بات کے اشارے ملے کہ ہےڈلی اکتوبر مےں ہندوستان کا دورہ کر نے کی تےا ری کر رہا تھا، تاکہ وہ وہاں مز ےد حملے کے لئے راستہ ہمو ار کر سکے۔اےف بی آئی کے پا س دو راستے تھے۔ پہلا ےہ کہ ہےڈلی کو ہند وستان جا نے کی اجا زت دی جا ئے، مگرہند وستانی خفےہ اےجنسےوں کو آگا ہ کےا جائے، تا کہ وہ اس پر نظر رکھ سکے۔ےا اس سے ہندوستان اور پا کستان جا نے سے پہلے ہی گر فتار کےا جاسکے۔اگر ا س کو ہندوستان جا نے کی اجا زت دی گئی ہو تی اور ہند وستان کی خفےہ اےجنسےاں اس پر نظر رکھتےںاور گر فتا ر کر تےں تو ہےڈلی کے امر ےکی اےجنسےوں کے ساتھ ما ضی کے رابطوں اور 26/11 کے حملوں مےں اس کے ملو ث ہو نے کا انکشاف ہند وستانی اےجنسےوں کے سامنے ہو تا۔جو لا ئی 2009 سے پہلے اےف بی آئی کو ہےڈلی کے 26/11 حملوں مےں ملو ث ہو نے کی جا نکا ری تھی، اس کا اب تک کوئی ثبوت نہےں ہے۔انہےں محض اس بات کی جا نکا ری تھی کہ ہےڈلی کے ہندـپا ک دورے ڈی ای اے کے کہنے پر کئے تھے۔اےف بی آئی نے ہےڈ لی کو اس وقت گر فتار کےا، جب وہ 3اکتو بر کو ہندـپاک کے لئے روانہ ہو رہا تھا۔

No comments: