Wednesday, January 20, 2010

اجمل عامرقصاب کا اقبالیہ بیان

عزیز برنی

گزشتہ دو روز میں ہم نے شائع کیا ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کی چارج شیٹ کا اہم جز.... اور اب ہم شائع کرنے جا رہے ہیں 26نومبر2008کو ممبئی کے راستے ہندوستان پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کے تنہا زندہ گرفتار دہشت گرد اجمل عامر قصاب کا اقبالیہ بیان ۔حالانکہ اب ہمیں یہ سوچنا پڑے گا کہ کیا اب بھی اجمل عامر قصاب کو اس دہشت گردانہ حملے کا تنہا زندہ گرفت میں آیا دہشت گرد قرار دیں،کیونکہ اب تو ڈیوڈ ہیڈلی اور تہور حسین رانا جیسے نام بھی سامنے آچکے ہیں اور اب شاید یہ فہرست اور طویل ہوتی جائے، تاہم ہیڈلی کی چارج شیٹ اور قصاب کا اقبالیہ بیان ایک ساتھ سامنے رکھنے کے پیچھے ہمارا مقصد ہے ہندوستان کے خلاف اس سازش کی تہہ تک پہنچنا، لہٰذا انتظار کیجئے،شاید کچھ ایسی باتیں سامنے آئیں کہ آپ ہی نہیں حکومت ہند اور اس سازش کو رچنے والے بھی سوچنے کے لئے مجبور ہوں۔

زندہ بچ جانے والے واحد دہشت گرد کی زبانی دل دہلا دینے والے ان واقعات کو آپ کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے، جو اس نے پولس کے سامنے بیان کیے ہیں۔

دہشت گردی کے ملزم محمد اجمل عامر قصاب کا بیان :

عمر : 21 سال

پیشہ : مزدوری

گھر کا پتہ : فرید کوٹ، تحصیل دیپال پور، ضلع اوکاڈا، صوبہ پنجاب،(پاکستان)

میں اپنی پیدائش سے ہی مندرجہ بالا پتے پر رہ رہا ہوں۔ میں نے کلاس چہارم تک گورنمنٹ پرائمری اسکول میں تعلیم حاصل کی ہے۔

2000 میں اسکول چھوڑنے کے بعد میں لاہور چلا گیا۔ لاہور میں میرا بھائی گلی نمبر 54، روم نمبر 12 میں یادگار مینار کے پاس توحیدآباد میں رہتا ہے۔ 2005 تک میں مختلف مقامات پر محنت و مشقت کرتا رہا، اس دوران میں اپنے آبائی وطن بھی آتا جاتا رہا۔ 2005 میں میرا اپنے والد سے جھگڑا ہو گیا، جس کے بعد میں نے گھر چھوڑ دیا اور علی ہجویری کے دربار لاہور میں قیام پذیر ہوا۔

اس جگہ گھر سے بھاگ کر آنے والے لڑکوں کو رکھا جاتا ہے اور وہاں سے ان کو مختلف مقامات پر کام کرنے کے لیے بھیجا جاتا ہے۔ ایک روز وہاں شفیق نام کا ایک شخص آیا اور مجھے اپنے ساتھ لے گیا۔ وہ کیٹرنگ ہاﺅس چلاتا تھا۔ وہ جہلم (زہلم) کا رہنے والا تھا۔ میں اس کے ساتھ یومیہ اجرت پر کام کرنے لگا۔ مجھے روزانہ 20 روپے ملتے تھے۔ کچھ عرصہ بعد مجھے روزانہ 200 روپے ملنے لگے۔ میں نے اس کے یہاں 2007 تک کام کیا۔

جس زمانے میں‘ میں شفیق کے یہاں کام کر رہا تھا، اس وقت میری ملاقات مظفر لعل خان سے ہوئی، جس کی عمر 22 سال تھی۔ وہ پاکستان کے صوبہ سرحد کے ضلع اور تحصیل اٹک کے رومیہ گاﺅں کا رہنے والا تھا۔ ہم دونوں خاطر خواہ کمائی نہیں کر پا رہے تھے، اس لیے ہم دونوں نے رہزنی اور ڈکیتی کرنے کا پروگرام بنایا، تاکہ ہم لوگ ایک بڑی رقم حاصل کر سکیں۔ اس کے بعد ہم لوگوں نے کام کاج چھوڑ دیا اور ہم لوگ راولپنڈی گئے، وہاں ہم بنگلہ دیشی کالونی میں ایک فلیٹ کرائے پر لے کر رہنے لگے۔ مظفر نے ایک ایسے گھر کی نشاندہی کی جہاں ہم بڑا ہاتھ مار سکتے تھے۔

اس نے پورے علاقے کا سروے کر کے ایک نقشہ تیار کیا، اب ہمیں آتشی ہتھیاروں کی ضرورت تھی۔ مظفر نے کہا کہ وہ اپنے آبائی وطن سے آتشیں ہتھیار خرید سکتا ہے، لیکن ان کو وہاں سے لانے میں بہت خطرہ ہے کیونکہ گاﺅں میں مستقل چھاپے پڑتے رہتے ہیں۔

ہتھیاروں کی تلاش کے دوران عیدالاضحی کے دن ہم نے راولپنڈی کے راجا بازار علاقے میں لشکر طیبہ کا اسٹال دیکھا۔ ہم نے سوچا کہ اگر ہم ہتھیار حاصل کر بھی لیں تو ان کو چلا نہیں سکیں گے، اس لیے ہم لوگوں نے ہتھیار چلانے کی تربیت حاصل کرنے کے لیے لشکر طیبہ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔

اس بارے میں معلومات حاصل کرنے کے بعد ہم لشکر طیبہ کے دفتر پہنچ گئے۔ وہاں ہماری ایک شخص سے ملاقات ہوئی، ہم نے اس سے کہا کہ ہم لشکر میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ اس نے ہم سے کچھ سوالات کیے اور ہمارے نام و پتے نوٹ کرنے کے بعد ہم سے اگلے دن آنے کو کہا۔

اگلے دن ہم لوگ پھر لشکر کے دفتر پہنچ گئے اور اسی آدمی سے ملے۔ وہاں ایک دوسرا آدمی بھی موجود تھا۔

اس نے ہمیں 200 روپے اور کچھ رسیدیں دیں۔

پھر اس نے ہمیں کرد میں واقع ’مرکز طیبہ‘ کہے جانے والے مقام کا پتہ دے کر وہاں جانے کو کہا، جہاں لشکر طیبہ کا تربیتی کیمپ واقع ہے۔ ہم لوگ وہاں بس سے پہنچے۔ ہم لوگوں نے وہ رسیدیں گیٹ پر دکھائیں، جو ہمیں دی گئی تھیں۔ ہمیں داخلے کی اجازت مل گئی۔ داخلہ دروازے پر دو فارم بھرے گئے، جن میں ہمارے بارے میں تفصیلات درج کی گئیں۔ اس کے بعد ہمیں کیمپ کے اصل علاقے میں لے جایا گیا۔ اس جگہ ہمیں پہلے 21 دن کی تربیت کے لیے منتخب کیا گیا، جس کو ’دورہ صفہ‘ کہا گیا۔ دوسرے ہی دن سے ہم لوگ ٹریننگ حاصل کرنے لگے۔ روزانہ کا معمول اس طرح تھا:

4:15 جاگنے کا الارم اور صبح کی نماز

8:00 ناشتہ

8:30-10:00 قرآن اور حدیث پر مفتی سعید کا لیکچر

10:00-12:00 آرام

12:00-13:00 دوپہر کا کھانا

13:00-14:00 نماز

14:00-16:00 آرام

16:00-18:00 پی ٹی اور کھیل کود۔ انسٹرکٹر- فضل اﷲ

18:00-20:00 نماز اور دیگر کام

20:00-21:00 رات کا کھانا

اس ٹریننگ کے مکمل ہونے کے بعد ہمیں ٹریننگ کے دوسرے دور ائمہ کے لیے منتخب کیا گیا۔ یہ تربیت بھی 21 دن کی تھی۔ اس کے بعد ہمیں ایک سواری کے ذریعہ بٹل گاﺅں کے منسیرا نامی علاقے میں لے جایا گیا، یہاں پر ہمیں ہر طرح کے ہتھیار چلانے کی 21 روزہ تربیت دی گئی۔ یہاں کا یومیہ پروگرام یہ تھا:

4:15-5:00 جاگنے کا الارم اور نماز

5:00-6:00 پی ٹی۔ انسٹرکٹر -ابو عباس

8:00 ناشتہ

8:30-11:30 ہتھیار چلانے کی تربیت۔ ٹرینر- عبدالرحمن (ہتھیار : اے کے47، گرین زیرو، ایس کے ایس، یوزی گن، پستول اور ریوالور۔)

11:30-12:00 آرام

12:00-13:00 لنچ کا وقفہ

13:00-14:00 نماز

14:00-16:00 آرام

16:00-18:00 پی ٹی

18:00-20:00 نماز اور دیگر کام

20:00-21:00 ڈنر

اس تربیت کے مکمل ہونے کے بعد ہمیں بتایا گیا کہ اب ہمیں ایڈوانس ٹریننگ دی جائے گی، لیکن اس سے پہلے ہمیں دو مہینے خدمت میں گزارنے ہوں گے۔ (خدمت ایک طرح کا رضاکارانہ کام ہے، جو تربیت پانے والوں کو ان کی مرضی کے مطابق دیا جاتا ہے۔) ہم خدمت پر راضی ہو گئے۔

........................(جاری)

4 comments:

Mohammed Umar Kairanvi said...

article to hamesha ki tarah lajawab,, blog dekhne wale ke liye arz he:

heading men بیانعزیز برنی padha ja raha he,,nam se pehle nisan kolan (:) lagaya kijiye
بیان :عزیز برنی
aise hi hindi men..
क़साब का इक़बालिया बयान अज़ीज़ बर्नी nahin

is tarah
क़साब का इक़बालिया बयान: अज़ीज़ बर्नी


yeh is liye bataya blogvani.com par nam heading men gadmad ho raha tha jo idhar ki laparvahi he

Aziz Burney said...

Dear Umar Sb.

ThankyYou for your valuable suggestions.

Bilal Bijrolvi said...

آپ درست سمت مےں چل رہے ہےں۔ےقیناً قصاب اس معاملہ مےں اکےلا نہےں ہے۔تفصیلات آتو رہی ہےں،لےکن کب سب کچھ بند ہوجائے،کہا نہےں جاسکتا۔کےونکہ اہلِ مغرب بنیادی ملزمےن کو ہمارے حوالہ نہےں کررہے ہےں۔دوسری بات ےہ کہ جن لوگوں تک اخبار کی رسائی نہےں ہے،ان تک سچائی کو کےسے پہنچایا جائے؟ےہ پہلو قابلِ غور ہے۔

hamza said...

Salam Aziz sb. bilkul hmasha ki tarah hum dekhta hai muljim jo bhi byne deta hai hamesha yo jhot hi bolta hai or pulice usse sach samne lane ke liye taftesh karte hai par yaha to to pulice keh rahe hai aur to azmal ke raha tha some hi tha isse kya kha ja sakta haiiii.........aur eak chore itni jaldi intna perfect ho sakta hai jisne kabhi school nadi dekha ho vo marathe bhi bol sake aur computer bhi master ho

aur kya azmal amir kasab un terrist ka leader tha agar tha to usne apne goli kyo nahi mare aur agar nahi to unka leader koun tha ye nahi bataya azamal amir kasab ne.. kya ye bina team leder ke hi chale the

aur unka leader kis hadttak inteligen tha aur kuo sare kam too azmal amir na hi kiya the .............

kal ke shara urdu ma likha hai ki karnal purohit aur pakistani terrarist me link hai
hamari govermant iski janch kyo nahi karati

app ne bahut bar ispar focus kiya hai ki hamant karkare ki moute ki janch honi chaeya phis aur Mrs. kakare bhi ye keh chuki hai phir bhi nahi to kya matlam hamari govrments america ke pereser ma hi ............................


aur mane last time apka bloge ma pada tha ki kahi america ye to nahi chata ki 26/11 ke jarye India- pakistan fight...................

aur yahe bayane america ke miniter na last week ma India ma kha ta ki is bar bharat jawab dega Pakistan ko to kya matlab phir bharat par ise tarah k koi attack ho sakta hai........................... aur hamari goverment ne america ke miniter se koi pressser diya ki david se indian officers david remind par le sakte hai aur bharat ma hua hamle ki sacchai pata lag sake..........