Tuesday, January 19, 2010

ہیڈلی کے خلاف ایف بی آئی کی چارج شیٹ-2
عزیز برنی


ہیڈلی نے پاکستان کے سفر کے دوران لشکر ممبرA، Person Aاور لشکر طیبہ سے وابستہ افراد سے ملاقات کی اور سروے (E)رپورٹ نتائج سے آگاہ کیا تھا۔ انہیں تصاویر اور ویڈیو فلم بھی پیش کی تھی۔
ہندوستان میں ہیڈلی کی سرگرمیاں ستمبر 2006 میں شروع ہوئی تھیں۔ لشکر ممبر A اور Person A نے اسے ہندوستان میں قیام کرنے کی ہدایت دی اور ایک عمارت میں دفتر کھولنے کا مشورہ دیا تھا۔ ممبئی اور ہندوستان میں اس درمیان مختلف مقامات کی تصاویر اور ویڈیو گرافی کرنے اور تاج محل ہوٹل ممبئی کی خصوصی طور پر فلم بندی کی ہدایت دی گئی تھی۔
نومبر 2006 میں ہیڈلی نے فرسٹ ورلڈ کا دفتر کھولا تھا، جس کا مقصد اپنی سرگرمیوں کو پوشیدہ رکھنا تھا۔ ستمبر 2006 میں ہیڈلی نے لشکر طیبہ کے ہندوستان اور ممبئی کے اہم مقامات کی تصاویر حاصل کیں اور ویڈیو فلم بنائی تھی۔ اس کے بعد ہیڈلی نے پاکستان کا دورہ کیا جہاں اس نے لشکر ممبر A,B اور Person A سے ملاقات کی تھی اور انہیں سروے کے دوران حاصل تصاویر اور ویڈیو فلم دے دی تھی۔ فروری 2007 کے سفر میں ہیڈلی کو خصوصی طور پر تاج محل ہوٹل کی دوسری منزل کی ویڈیو گرافی کے لئے کہا گیا تھا، جس پر کانفرنس روم اور بال روم واقع ہے۔
فروری 2007 میں ہیڈلی نے لشکر کے لئے سروے کیا اور تاج محل ہوٹل کی اور خصوصی طور پر دوسری منزل کی ویڈیو (F)گرافی کی گئی۔ اوبرائے ہوٹل کو بھی خصوصی اہمیت دی گئی تھی۔ ستمبر 2007 میں جب ہیڈلی نے پاکستان کا دورہ کیا تو لشکر ممبر A اور person A نے الگ الگ مقامات کے دوران تاج محل ہوٹل کی دوسری منزل کا خصوصی طور پر کانفرنس روم کا جائزہ لینے اور مستقبل میں ہونے والی کانفرنس کی تفصیل اکٹھا کرنے کی ہدایت دی تھی۔
ستمبر 2003 میں اپنا کام مکمل کرکے ہیڈلی نے پاکستان کا دورہ کیا۔ اس نے تصاویر اور ویڈیو لشکر ممبر A اور Person (G)A کے حوالے کردیں۔ ایک ملاقات کے دوران تاج محل ہوٹل پر حملے کی ریہرسل بھی کی گئی۔ Person A سے ملاقات میں اسے 2 ہزار ڈالر ہندوستانی کرنسی میں دئے گئے تاکہ وہ ہندوستان میں خرچ کرسکے۔
مارچ 2008 میں ہیڈلی نے لشکر ممبر A اور B سے ملاقات کی۔ اس موقع پر لشکر طیبہ کے دیگر اراکین بھی موجود تھے۔ اس دوران ممبئی میں ساحل پر اتر نے کے مقامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ لشکر ممبر A اور دیگر ساتھیوں نے ہیڈلی کو بوٹ میں سفر کا مشورہ دیا تھا۔ اسے ممبئی میں اخراجات کے لئے مزید ایک ہزار ڈالر ہندوستانی کرنسی میں دیئے گئے۔ مارچ یا اپریل 2008 میں اسے GPS سسٹم دیا گیا اور اسے آلہ کے استعمال کے طریقہ سے آگاہ کیا گیا تاکہ وہ لینڈنگ سائٹ کو ریکارڈ کرلے۔ اپریل 2008 میں ہیڈلی نے ممبئی ہاربر کا دورہ کیا اور GPS آلہ کو استعمال کیا گیا۔ سفر میں ویڈیو ریکارڈنگ کی گئی اور دیگر مقامات کا سی ایس ٹی بھی گیا۔
ان سرگرمیوں کے بعد ہیڈلی نے پاکستان کا دورہ کیا اور وہاں اس نے لشکر ممبر A اور Person A سے الگ الگ ملاقاتیں (H)کیں اور سروے رپورٹ پیش کی۔ اس نے لینڈنگ سائٹ کے بارے میں اپنی سفارش بھی پیش کی تھی، جس کا استعمال حملہ آور کرسکتے تھے۔ اس نے سروے کی تصاویر اور ویڈیو اور جی پی ایس لشکر ممبر A کو دے دی تھیں ۔
جولائی 2008 سے ہیڈلی کی سرگرمیاں ہندوستان میں شروع ہوئی تھیں۔ لشکر ممبر A نے ہیڈلی کو ہدایت دی کہ GPS آلہ کے ساتھ مزید سروے کیا جائے۔ جی پی ایس اسے واپس کردیا گیا۔ لشکر ممبر A اور B نے تاج محل ہوٹل اور لینڈنگ کے مقامات کے دورہ کے لئے سروے کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس کے ساتھ تاج محل سے ایک پولس اسٹیشن تک ویڈیو فلم تیار کرنے کے لئے کہا گیا۔ لشکر ممبر A،B نے الگ الگ مشورہ دیا کہ قلابہ میں واقع شبد ہاﺅس نامی یہودی کمیونٹی سینٹر کی فلم تیار کرلے۔
جون 2008 میں Person A نے ہیڈلی کو مزید ڈیڑھ ہزار ڈالر مہیا کرائے، جو کہ ہندوستانی کرنسی میں تھے تاکہ ممبئی (I)فرسٹ ورلڈ کا دفتر بنایا جائے اور دہلی میں ایک نیا کاروبار شروع کیا جائے تاکہ ہیڈلی کی مستقبل کی سرگرمیاں پوشیدہ رکھی جاسکیں۔
جولائی 2008 میں ہیڈلی نے تاج محل ہوٹل، شبد ہاﺅس، سی ایس ٹی، لیوہڈ کیفے اور بوٹ حملے اترنے والے مقامات کا جائزہ لیا۔ اس کے کے لئے GPS کا استعمال کیا گیا تھا۔ جولائی 2008میں سروے شروع کیا گیا Person A نے تہور رانا کے ذریعہ پیغامات روانہ کرکے ہیڈلی سے رابطہ رکھا تھا۔
جولائی 2008 کے سروے کے بعد ہیڈلی نے پاکستان کا دورہ کیا اور لشکر ممبر A اور بی اور Person A سے ملاقات کی (J)اور اہم مقامات کی تصاویر ان کے حوالے کیں۔
جولائی اور اگست 2008 میں لشکر ممبر Bاور دیگر نے پاکستان میں متعدد نوجوانوں کو ٹریننگ دی تاکہ انہیں مختلف سرگرمیوں میں استعمال کیا جاسکے۔ خصوصی طور پر ممبئی پر حملے میں ان کا استعمال کیا جاتا تھا۔ انہیں مختلف شعبوں اور کام کاج کی تربیت دی گئی۔
ممبئی پر حملے کے دوران حملہ آوروں سے لشکر ممبر Aاور C,B نے ٹیلی فون پر رابطہ رکھا اور اس وقت پر یہ لوگ پاکستان میں قیام پزیر تھے۔ حملہ آوروں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ جانی نقصان پہنچائیں، یرغمال بنائیں، گرینڈز پھینکیں۔ لشکر ممبر نے اجمل عامر قصاب کے بدلے یرغمال بنائے گئے افراد کو چھوڑ نے کی کوشش کی تھی۔
نومبر 2008حملے کے بعد Person A نے ہیڈلی کو مشورہ دیا کہ اس سے رابطہ نہ کریں، جب تک کہ تمام غیر ضروری (K)اشیا ہٹا نہ دی جائےں۔ جون 2008 میں القاعدہ نے شہاب میڈیا کے ذریعہ اسلام آباد میں ڈنمارک کے سفارت خانہ پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی اور وارننگ دی کہ پیغمبر اسلام کے کارٹون شائع کرنے پر مزید حملے کئے جائےں گے۔
اگست 2008 میں القاعدہ نے ایک ویڈیو ریلیز کیا اور اس میں مصطفیٰ ابو الیزید اور دیگر افراد نے کہا کہ کارٹون شائع کرنے پر مزید حملے ہوں گے۔
الیاس کشمیری حرکت الجہاد اسلامی کا ایک طاقتور لیڈر ہے۔ 2007 کے آغاز میں کشمیری کی سرگرمیاں پاکستان کے قبائلی (FATA) علاقے میں شروع ہوئیں۔ کشمیری القاعدہ سے مسلسل رابطہ رہا اور خصوصاً یزید عرف شیخ سعد المصری سے اچھے تعلقات تھے۔
عبدالرحمن ہاشم سید پاکستان کا شہری تھا اور سابق فوجی تھا جن کا تعلق الیاس کشمیری اور لشکر ممبر A سے تھا۔ (K)
اکتوبر 2008 اور 13 اکتوبر 2009 کے درمیان الیاس کشمیری، عبدالرحمن ہاشم سید اور ڈیوڈ کولمین ہیڈلی امریکہ کے باہر مختلف خطرناک سرگرمیوں میں مصروف رہے جس میں ڈنمارک میں Jyllands Posten اور اس کے دو ملازمین پر حملے کے معاملات میں ملوث رہے۔ اکتوبر 2008 میں لشکر ممبر A اور ہیڈلی کی پاکستان میں ملاقات ہوئی تھی اور اخبار Jyllands Posten پر حملے کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ہیڈلی نے لشکر ممبر A کے ساتھ ہونے والی بات چیت کو تحریر کرلیا۔
اکتوبر 2008 میں لشکر ممبر A نے ہیڈلی کو ڈنمارک اور اخبار کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں۔
دسمبر 2008اور جنوری 2009 میںغور کرنے کے بعد تہوررانا کے ساتھ ہےڈلی نے ممبئی پر حملے کی منصوبہ بندی کی اور نومبر 2008میں شہر پر حملہ کیا ۔ہےڈلی نے رانا کو jyllands Posten پر حملہ کا مشورہ دیا اور اخبار کے بارے میں تفصیلات کی معلومات کے لئے ڈنمارک کے سفر کے لئے کہا گیا۔ہےڈلی نے رانا کی اجازت کے بعد فرسٹ ورلڈ کے نمائندے کے طور پر کوپن ہےگن کا دورہ کیا تاکہ وہاں دفتر کھولا جاسکے اور اخبار میں اشتہار دینے کے لئے اخبار کے آفس میں جایا جائے۔ شکاگو سے روانگی سے قبل ہےڈلی اور رانا نے بزنس کارڈ بنالیا ۔ہےڈلی کو امیگرینٹ لا سینٹر کے نمائندے کے طورپر پےش کیا گیا ۔
دسمبر 2008اور جنوری 2009کے آغاز میں ہےڈلی شکاگو میں تھا ۔اس نے وہاں سے ای- میل کئے اور عبدالرحمن ہاشم سیّد سے ای- میل وصول کئے۔ اس درمیان وہ حملہ کی منصوبہ بندی کرتے رہے اور ہیڈلی کے ڈنمارک دورہ کے سلسلہ میں بھی رابطہ میں رہے تاکہ وہ سروے کے بعد رپورٹ پےش کرے۔
جنوری 2009 میں ہےڈلی شکاگو سے کوپن ہےگن روانہ ہوا ۔اسے کوپن ہےگن اور آرہس شہر میں اخبار کے دفاتر کی تفصیل حاصل کرنی تھی۔
20جنوری 2009کو ہیڈلی اخبار ہٰذا کے دفتر میں فرسٹ ورلڈ کا اشتہار دینے کے بہانے داخل ہوگیا اور اس نے دفتر اور اطراف کے علاقے کی ویڈیو گرافی کرلی۔23جنوری 2009کو ہےڈلی آرہس میں واقع اخبار کے دفتر میں داخل ہوا اور دفتر کے بارے میں تفصیلات حاصل کیں۔
29جنوری کو تہوررانا نے اخبار میں اشتہار دینے کے بہانے ایک ای- میل روانہ کیا اور ہےڈلی کواپنا نمائندہ بتایا تھا
جنوری 2009میں ہےڈلی نے پاکستان کا دورہ کیا اور لشکر کے ممبرA اور عبدالرحمن ہاشم سیّد سے الگ الگ ملاقات کی اور اخبار پر حملہ کے تعلق سے تبادلہ خیال کیااور ویڈیو ٹےپ اور سروے رپورٹ پےش کی تھی۔مارچ 2009میں لشکر ممبرAنے ہےڈلی کو مطلع کیا کہ لشکر نے اخبار پر حملہ کا منصوبہ ملتوی کردیا ہے کےونکہ ممبئی حملہ کے بعد اس پر کافی دباﺅ بن گیا ہے۔
جنوری 2009میں عبدالرحمن ہاشم سیّد نے ہےڈلی کو القاعدہ کا ویڈیو پاکستان میں پےش کیا تھا۔
فروری 2009میں عبدالرحمن ہاشم سیّد ،ہےڈلی کو پاکستان کے خطہ وزیرستان میں الیاس کشمیری سے ملانے لے گیا۔اس میٹنگ کے دوران کشمیری نے اس بات کا اظہار کیا کہ اس نے کوپن ہےگن کے بارے میں تیار کیا گیاویڈیو ٹےپ دیکھا ہے .... اور کہا کہ اس کا خیال ہے کہ کارروائی میں ٹرک بم کا استعمال کیا جائے۔اس نے کہا کہ کارروائی میں حصہ لےنے کے لئے مین پاور فراہم کی جائے اور اس حملہ میں لشکر کی شمولیت ضروری نہےں ہے۔
مئی 2009میں عبد الرحمن ہاشم سید اورہےڈلی ایک بار پھر کشمیری سے ملاقات کے لئے وزیرستان گئے ۔اس میٹنگ کے دوران یورپےن تعلقات کا بھی ذکر ہوا، جواس حملہ کے لئے رقم، اسلحہ اور مین پاور حملہ کے لئے فراہم کرسکتے تھے۔ کشمیری نے ہےڈلی کو ان یورپےن سے ملنے کا مشورہ دیا۔
جولائی 2009میں عبدالرحمن ہاشم سید کو پاکستانی انتظامیہ نے گرفتار کرلیا۔ ہےڈلی نے پاکستان میں ساتھیوں سے رابطہ کیا کہ معلوم کرسکے کہ وہ ہاشم کے لئے کام کرسکتا ہے۔
جولائی 2009میں ہےڈلی نے شکاگو سے ایک پےغام کشمیری کو روانہ کیا، جس میں ہاشم کی گرفتاری اور یورپےن رابطہ سے ملاقات میں ناکامی کا ذکر کیا گیا تھا۔ کشمیری نے جواب دیا کہ ڈنمارک میں منصوبہ پر عمل کیا جائے گا اور وہ کشمیر ی کے یورپین رابطے سے رابطہ کرنے کی کوشش کرے جن کے ٹےلی فون نمبرپہلے ہی دئے جاچکے ہےں۔
جولائی میں اور اگست 2009کے آغاز میں ہےڈلی یورپ کے دیگر مقامات کے لئے شکاگو کے لئے روانہ ہوا، ان میں کوپن ہےگن بھی شامل تھا۔ اس سفر کے دوران ہےڈلی نے سروے کیا او ر 13ویڈیو ٹےپ تیار کےںاور اس سفر کے دوران ہےڈلی مسلسل کشمیری کے یورپین رابطہ میں رہا۔
جولائی 2009میں ہےڈلی نے شکاگو میں رانا کو القاعدہ کا ایک ویڈیو حوالے کیا ۔5اگست 2009کو ہےڈلی امریکہ واپس آگیا اور اس نے اٹلانٹا میں ایرپورٹ پر کسٹم اور بارڈر پٹرول انسپکٹر سے جھوٹ کہا کہ وہ یورپ کے سفر پر فرسٹ ورلڈ کے لئے بزنس کی غرض سے گیا تھا۔22اگست 2009کو ہےڈلی نے شکاگو سے عبدالرحمن ہاشم سید کے ساتھ گفتگو کی ۔(جو پولس حراست سے رہائی پر تھا)ہاشم نے پاکستان کے حالات پر بات چیت کے ساتھ مشورہ دیا کہ کشمیر سے ڈنمارک پلان کو تکمےل تک پہنچانے کے لئے رابطہ کرے۔ستمبر2009میں عبدالرحمن ہاشم نے پاکستان سے ہےڈلی سے رابطہ کیا اور ای -میل پر پےغام روانہ کئے اورکشمیر ی کے ڈرون حملہ میں ممکنہ موت پر تشویش کا اظہار کیا اور کوپن ہےگن میں اخبار کے دفتر پر حملہ کے منصوبہ پر گفتگو کی ۔2009کے موسم گرما میں رانا اور ہےڈلی نے اس بات پر اتفاق کیاکہ رانا کو ملا فنڈ کوپن ہیگن میں اخبار کے دفتر پر حملہ کے لئے استعمال کیا جائے، لےکن 3اکتو بر 2009کو شکاگو ایئرپورٹ پر ہےڈلی کو گرفتار کرلیا گیا، جب وہ 13ویڈیو کے ساتھ عبدالرحمن ہاشم کے ساتھ ملاقات کے لئے پاکستان جارہا تھا۔“

No comments: