جیسا کہ میں نے کل کے مضمون میں عرض کیا تھا کہ میرے ہاتھ میں قسط وار مضامین ”مسلمانانِ ہند....ماضی، حال اور مستقبل؟؟؟“ کی فائل ہے اور میں ممبئی بم دھماکوں کے دوران اور اس سے قبل کے حالات و واقعات کا مطالعہ کررہا ہوں۔ اس لحاظ سے اگر ہم یکم نومبر 2008سے یکم جنوری2009تک کے تقریباً دوماہ کے حالات پر نظر ڈالیں تو بہت کچھ کڑیاں جڑنے لگتی ہیں، اس وقت کا ماحول سامنے آنے لگتا ہے۔ ارادہ تھا کہ آج کے اس مضمون میں، میں کم ازکم اس دوران لکھے گئے تمام مضامین کے عنوانات اپنے قارئین کی خدمت میں پیش کرسکوں گا، مگر جگہ کی تنگی کے باعث یہ ممکن نہیں ہوپارہا ہے اور میں 21دسمبرتک شائع مضامین کے عنوانات ہی آج کے اس مختصر مضمون کے ساتھ شامل اشاعت کرپارہا ہوں، باقی کے لےے ہمیں کل تک انتظار کرنا پڑے گا اور دوسری مجبوری یہ بھی ہے کہ میں وزیرداخلہ کے 4فروری کو دئےے گئے بیان کی روشنی میں اپنی تحریر کو آج جس طرح آگے بڑھانا چاہتا تھا، وہ ارادہ بھی کل تک کے لےے ملتوی کرنا پڑرہا ہے، اس لےے کہ اس حوالے کے ساتھ تو بات کل کے مضمون میں بھی کی جاسکتی ہے،مگر ان عنوانات کو سامنے رکھنا ضروری ہے، تاکہ یہ اندازہ ہوسکے کہ جب 26نومبر2008کو ممبئی کے راستے ہندوستان پر دہشت گردانہ حملہ ہوا تو ملک کے حالات کیا تھے؟ دہشت گردی کے تعلق سے ملک کی فضا کیا تھی؟ شہید ہیمنت کرکرے کے ذریعہ کس طرح کے انکشافات منظرعام پر آرہے تھے؟ فرقہ پرست طاقتوں کی بے چینی کا عالم کیا تھا؟ روزنامہ راشٹریہ سہارا ان تمام حالات کی منظرکشی کس طرح کررہا تھا؟ کیوں کہ یہ سب اب ایک تاریخ کا حصہ ہے، نہ اسے کوئی مٹا سکتا ہے، نہ بدل سکتا ہے، لہٰذا ہمیں اس دہشت گردانہ حملہ کے پہلے اور بعد کے حالات پر نہ صرف ایک نظر ڈالنی ہوگی، بلکہ بہت گہرائی سے مطالعہ کرنا ہوگا۔ اس لےے کہ دہشت گردی ہمارے ملک اور ہندوستانی عوام کے لےے کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے کہ اسے محض سرسری نگاہ سے دیکھا جائے اور درگزر کردیا جائے۔ میں حالات حاضرہ اور اس دہشت گردانہ حملہ کے تعلق سے ہونے والے نئے نئے انکشافات کے ساتھ ساتھ ان تمام واقعات کو بھی قارئین کے گوش گزار کردینا انتہائی ضروری سمجھتا ہوں، تاکہ سند رہے اور جب 26/11کو ہوئے دہشت گردانہ حملہ کے سلسلہ میں ہم کسی آخری نتیجہ پر پہنچ رہے ہوں تو یہ بھی ذہن نشین رہے کہ کہیں ہم نے کچھ حقائق کو نظرانداز تو نہیں کردیا ہے۔ تمام سچائی کو منظرعام پر لانے کے لےے ہم سے کوئی چوک تو نہیں ہوگئی ہے، اس لےے کہ آج ملک کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ ”دہشت گردی“ ہے اور اگر اس معاملے میں ہم سے ایک چھوٹی سی چوک بھی ہوجاتی ہے تو آنے والے کل میں ہماری آئندہ نسلوں کو اس کا بڑا خمیازہ بھگتنا پڑسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں اس تحریر کو آگے بڑھانے سے قبل ضروری سمجھتا ہوں کہ آپ ایک نظر اس وقت کے حالات اور واقعات پر ڈالیں، تاکہ جب میں اس پس منظر کی روشنی میں بات کررہا ہوں تو واقعات کے تسلسل کو سمجھنے میں اور سچائی کی تہہ تک جانے میں کسی طرح کی دشواری نہ ہو۔
قسط-59،یکم نومبر2008کانپور پولس اور اتر پردیش سرکار بتائے کہ راجیو نگر بم دھماکوں کی حقیقت کیا ہے
قسط-60، 2نومبر2008ہوسکتا ہے آسام میں بم دھماکے انڈین مجاہدین نے ہی کئے ہوںپر کیا انڈین مجاہدین بجرنگ دل کا ہی کوڈنیم ہے!
قسط-61،3نومبر2008انڈین مجاہدین کے نام سے بھیجا گیا ایس ایم ایس فرضی تھااب بتاو ¿ آسام بم دھماکوں کا اصل مجرم کون ہے؟
قسط-62،4نومبر2008سازش بہت گہری ہے فرقہ پرستوں کی- لیکن اب پردہ اٹھنے لگا ہے
قسط-63،5 نومبر2008جمعیة علماءہند -مقدمے کی یہ آگ ہم تک بھی پہنچے گی امید نہ تھی
قسط-64،6 نومبر2008’سارے مسلمان دہشت گرد نہیں، پر سارے دہشت گرد مسلمان ہیں‘کیا اب بھی یہی کہیں گے اڈوانی جی!
قسط-65،7نومبر2008سنگھ پریوار کی دین ہیںفوج میں ملک دشمن عناصر
قسط-66،8 نومبر2008میرا بیٹا گزشتہ 9 ماہ سے جیل میں قید تنہائی میں تھا پھر اسے چند ماہ قبل ہوئے دھماکوں کے سلسلہ میں کیسے گرفتار کیا جاسکتا ہے؟
قسط-67،9نومبر2008پروہت نے مانا وہی ماسٹر مائنڈ-پر کیا صرف مالیگاو ¿ں بم دھماکوں کا یا انڈین مجاہدین کا بھی!
قسط-68،10 نومبر2008حیدرآباد بم دھماکوں کی نئے سرے سے جانچکرے گی نئے نئے انکشافاتقسط-69،11 نومبر2008حیدرآباد جمعےة علماءہند کا تاریخ ساز جلسہ وزےر اعلیٰ کی بھےنسہ اور وٹولی واقعات کی سی بی آئی انکوائری کی ےقےن دہانی
قسط-70،12 نومبر2008سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کا مقدمہ لڑیں گے بال ٹھاکرےاور عاطف، ساجد و مفتی ابوالبشر کامقدمہ....؟
قسط-71،14نومبر2008روزنامہ راشٹریہ سہارا تو ابابیلوں کے مانند ہے-اور سامنے ابرہہ کا لشکرہےقسط-72،15 نومبر2008سنگھ پریوار کی ایما پر نصابی کتابوں میں زہرافشانی-معصوم ذہنوں کو گمراہ کرنے کی منظم سازش
قسط- 73،16 نومبر2008سنگھ پریوار کا نیا شگوفہ-’دہلی کا قطب مینار قطب الدین ایبک نے نہیں راجہ سمدرگپت نے بنوایا تھا‘
قسط-74،17 نومبر2008آر ایس ایس کی ایما پر اسکولی کتابوں میں لکھا گیا-’ہٹلر ہمارا لیڈر ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں‘
قسط-75،18 نومبر2008تعلیم کو دیا فرقہ وارانہ رنگ-تاکہ مسلمانوں کے خلاف ذہن سازی کی جاسکے
قسط-77 ،20نومبر2008سنگھ پریوار معصوم ذ ہنوں کو ترغیب د یتا ہے کہمسلمان غدار، ملک دشمن اور آلودگی پھیلانے والے ہیں
قسط-78،21 نومبر2008سنگھ پریوار کا بین الاقوامی نیٹ ورککیا یہی وجہ ہے ساری دنیا میں مسلمانوں کو دہشت گردی سے جوڑے جانے کی؟
قسط-79،22 نومبر2008آر ایس ایس کے سرسنگھ چالک کے ایس سدرشن کا ماننا ہے کہ”ہندوستان ہندو راشٹر ہے“
قسط-80،23 نومبر2008دیکھا کتنی منظم اور مضبوط تحریک ہے سنگھ پریوار کی کیا اب بھی آپ کوئی لائحہ عمل بنائیں گے؟
قسط-81،24 نومبر2008راج ناتھ اور اڈوانی مشتبہ دہشت گردوں کے بچاو ¿ میں کیوںکیا اس آگ کے اپنے دامن تک پہنچنے سے ڈر گئے ہیں
قسط-82،25 نومبر2008سوچےں اگر اندریش اور موہن بھاگوت کے قتل کی سازش کامیاب ہوجاتیتو مسلمانوں کا کس قدر قتل عام ہوتا....
قسط-83،26 نومبر2008دھماکوں سے تین دن پہلے ہی ملزمین کو گرفتار کرلیا گیااقبالیہ بیان بھی موجود تھا، بس خالی جگہوں میں نام بھرنے تھے
قسط-84، تاریخ27نومبر2008تم تو کہتے تھے ہمیں کو کہ ہیں غداروطن-ہم نے آئینہ دکھایا تو برامان گئے
قسط-85، تاریخ28نومبر2008ہیمنت کرکرے کے بعد اے ٹی ایس
قسط-86، تاریخ29نومبر2008مالیگاو ¿ں بم دھماکوں کی تفتیش اور ممبئی دہشت گردانہ حملوں کا کیا کوئی تعلق ہے؟اس حقیقت کا پتہ لگانا ضروری ہے
قسط-87، تاریخ یکم دسمبر2008کرکرے کے بعد بھی کیا بے نقاب ہوپائیں گے سفید پوش دہشت گرد؟
قسط-88، تاریخ 2دسمبر20085مختلف مقامات پر 60گھنٹے تک تباہی-اور صرف10دہشت گرد، بات کچھ ہضم نہیں ہوئی
قسط-89، تاریخ 3 دسمبر2008شہیدوں کے عزیز انصاف مانگ رہے ہیںوہ سمجھتے ہیں کہ جو دکھ رہا ہے اس کے پردے میں حقیقت کچھ اور بھی ہے
قسط-90، تاریخ 4 دسمبر2008ممبئی پر دہشت گردانہ حملہ یا عمل کا ردعمل-’عمل‘ کرکرے کی جانچ اور ’ردعمل‘ کرکرے کی موت
قسط-91، تاریخ 5 دسمبر2008کسی بھی فیصلہ سے پہلے ہماری سرکار یہ تو سوچےقابل یقین کون! دہشت گرد ”قصاب“ یا ”شہید کرکرے“
قسط-92، تاریخ 6 دسمبر2008پرگیہ اور پروہت نئے نہیں ہیں-دہشت گردی1947سے ہی آر ایس ایس کا کلچر رہی ہے!
قسط-93، تاریخ 7 دسمبر20081993کے علاوہ سبھی دہشت گردانہ حملے سنگھ وموساد کی سازش کا نتیجہ ہے!کرکے اس سچائی کو سامنے لارہے تھے
قسط-94، تاریخ 9 دسمبر2008کون ہے ماسٹر مائنڈ ان دہشت گردانہ حملوں کا-کیا سوچتے ہیں آپ! غور کریں اور بتائیں
قسط-95، تاریخ 11 دسمبر2008اگر پولیس کو دیا گیا قصاب کا بیان سچاتو پھر پرگیہ، پروہت اور پانڈے کے بیان بھی سچے!
قسط-96، تاریخ 14 دسمبر2008”قصاب“ ناو سے اترا، پانی اور کیچڑ سے گزرا، اسٹیشن پہنچا،لیکن نہ کیچڑ جوتوں پر اور نہ بھیگنے کے نشان پینٹ پر
قسط-97، تاریخ 15 دسمبر2008ممبئی پر حملہ کرنے والے دہشت گرد پاکستانی-مگر کیا ان کا کوئی ساتھی ہندوستانی بھی!
قسط-98، تاریخ 16 دسمبر2008اس مسلسل مضمون کی 100ویں قسط ایک دستاویز ہوگیاور اس کی تفصیل کا اعلان ہم قسط نمبر-99میں کریں گے
قسط-99، تاریخ 21 دسمبر2008شہادت تو شہادت ہے، اس پر سوال کیسا-مگر حقیقت کا سامنے آنا بھی ملک کے مفاد میں ہے....................................................(جاری)
No comments:
Post a Comment