Thursday, February 25, 2010

دہشت گرد کی شناخت نام سے یا اس کے کام سے؟

ہم میں سے بہت لوگوں کو اس بات کا تجربہ ہے کہ جب بھی ہم ہوائی جہاز سے سفر کررہے ہوتے ہیں تو اکثروبیشتر پائلٹ کو اے ٹی سی سے جہاز کو رن وے پر اتارنے کی اجازت ملنے میں وقت لگتا ہے۔ بالخصوص دہلی ائیرپورٹ پر تو اب یہ معمول کی بات بن گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دیر تک طیارے کو آسمان میں دہلی ائیرپورٹ کے اوپر چکر لگاتے رہنا پڑتا ہے۔ انتہائی حیرانی کی بات ہے کہ ایک غیرملکی جہاز جو بلجیم سے چل کر کراچی، تھائی لینڈ اور ڈھاکہ ہوتے ہوئے دہلی پہنچا، اس نے بغیر اے ٹی سی کی اجازت کے رن وے پر جہاز کو اتارا اور پارک کیا۔ اسے دہلی میں یا ہندوستان کے کسی بھی ائیرپورٹ پر اترنا ہی نہیں تھا۔ پائلٹ کے مطابق جہاز میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے وہ ائیرٹریفک کنٹرولر سے اجازت نہیں لے پایا۔ ہمارے متعلقہ افسران نے اس کی بات پر بھروسہ کیا اور 3روز بعد اسے اگلی پرواز کے لےے اجازت دے دی۔ پیش خدمت ہے اس واقعہ سے تعلق رکھنے والی مکمل خبر۔ میرا اندازہ ہے کہ اس خبر کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہوئے آپ حضرات نے نہ تو ہماری سرکار کو دیکھا ہوگااور نہ ہی ہمارے میڈیا کو۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ یہ تو وہی بہتر جانتے ہوں گے، بہرحال پہلے آپ یہ خبر ملاحظہ فرمائیں، اس کے بعد گفتگو کا سلسلہ جاری رہے گا۔

چپکے سے لےنڈ کر گےا غےر ملکی طےارہا

نو پ کمار مشرا (دینک جاگرن)

نئی دہلی:کسی کو پتہ بھی نہےں چلا اور اےک غےر ملکی طےارہ نہ صرف اندرا گاندھی اےئر پورٹ پر اتر گےا بلکہ پارک وے مےں جا کر کھڑا بھی ہوگےا۔ طےارہ کا پتہ چلتے ہی افرا تفری مچ گئی۔ اس واقعہ کی اطلاع کے بعد حرکت مےں آئی سےکورٹی اےجنسےوں نے طےارہ کے پائلٹ اور معاون پائلٹ کو حراست مےں لے کر اپنے قبضے مےں لے لےا۔ دہشت گردانہ حملے کے خطرے کو دےکھتے ہوئے اسے سےکورٹی مےں سنگےن غلطی مانا جارہا ہے۔ اس طرح اے ٹی سی کی اجازت کے بغےر لےنڈنگ دوسرے طےاروں اور لوگوں کے لئے بھی بے حد خطرناک ہو سکتی تھی۔

کراچی کے راستے بلجےم سے چل کر دہلی پہنچا طےارہ بغےر اجازت کے اندرا گاندھی بےن الاقوامی اےئر پورٹ پر لےنڈ کرگےا۔ اےئر پورٹ پر طےاروں کی آمد ورفت پر نگاہ رکھنے والی اےجنسی اےئر ٹرےفک کنٹرولر کو اس واقعہ کے بارے مےں پتہ تب چلا جب طےارے کو مےن رنوے پر لےنڈ کرانے کے بعد پارکنگ وے مےں کھڑا کےا جاچکا تھا۔ےہ واقعہ گزشتہ دنوںکاہے ، اے ٹی سی مےں تعےنات افسروں کی نگاہ اےک اےسے طےارہ پر پڑی جو پارکنگ وے نمبر-81 مےں کھڑا تھا۔ اس نے لےنڈ کرنے کی اجازت کسی نے نہےں لی تھی۔ اے ٹی سی کے افسروں نے واقعہ کی اطلاع فوراً اےئر پورٹ پر تعےنات سی آئی اےس اےف کو دی۔ اطلاع ملتے ہی سی آئی اےس اےف کی کوئک ری اےکشن ٹےم (فوری حرکت میں آنے والی ٹیم)، خفےہ محکمہ کے افسران سمےت تمام اعلیٰ افسران پہنچ گئے۔ پارکنگ وے نمبر-81 پر کھڑے طےارے کو سی آئی اےس اےف کے کمانڈوز نے فوراً اپنے گھےر ے مےں لے کر اس کے اندر موجود پائلٹ ’پےنی نےکس‘ اور معاون پائلٹ ’سواٹن برائکس‘ کو حراست مےںلے لےا۔

تفتےش کے دوران دونوں نے بتاےاکہ انہو ں نے بلجےم سے پرواز کی تھی۔ تھائی لےنڈ، کراچی اور ڈھاکہ ہوتے ہوئے وہ دہلی پہنچے تھے۔ طےارہ مےں کمےونکےشن سسٹم مےں خرابی کے سبب وہ آئی جی آئی اےئر پورٹ کے اے ٹی سی سے رابطہ نہےں کرسکے اور انہےں ےہاں لےنڈ کرنا پڑا۔ طےارے کی جانچ اور پائلٹ و معاون پائلٹ کو لمبی تفتےش کے بعد سےکورٹی اےجنسےوں نے کلےن چٹ دے دی۔ ہفتہ کی شام کو ےہ طےارہ ڈھاکہ کے لئے روانہ ہوگےا۔ کےا ہوتا اگر طےارہ مےں دہشت گرد آئے ہوتے۔ دہشت گردانہ حملوں کے خطروں کو دےکھتے ہوئے وزارت داخلہ نے بھلے ہی ملک بھر کے تمام ہوائی اڈوں پر رےڈ الرٹ جاری کررکھا ہو، لےکن فضائی سےکورٹی کا عالم ےہ ہے کہ اےک غےر ملکی طےارہ تمام اےجنسےوں کی آنکھوں مےں دھول جھونکتا ہوا آئی جی آئی اےئر پورٹ کے مےن رنوے پر لےنڈ کرجاتا ہے ، بلکہ کسی روک ٹو ک کے بغےر پارکنگ وے مےں کھڑا ہو جاتا ہے ۔ وہ تو شکر ہے کہ طےارے کے پائلٹ کسی غلط منصوبے کے ارادے سے نہےں، بلکہ تکنےکی خرابی کے سبب اےئر پورٹ پر اترے تھے، اگر ان کی جگہ دہشت گرد آئے ہوتے تو تباہی کو شاےد کوئی بھی نہےں روک پاتا۔ حالانکہ پائلٹوں کے صحےح منصوبوں کے باوجود جس طرح لوگوں کی جان خطرے مےں پڑ گئی تھی، اس سے بھی انکار نہےں کےا جاسکتا ۔ اےک جانب جہاں فضائی سےکورٹی کو چاق و چوبند کرنے کے لئے کروڑ روپے کے آلات اور راڈار اےئر پورٹ پر لگانے کے تمام دعوے کئے جارہے ہےں ،وہےں بلجےم سے آئے طےارے کی آئی جی آئی اےئر پورٹ پر لےنڈنگ نے سےکورٹی کو لے کر کئی سوال کھڑے کردئے ہےں۔ سوال ےہ بھی کھڑا ہوتا ہے کہ بھلے ہی طےارے کا کمےو نکےشن سسٹم خراب تھا، اےئر پورٹ کا سسٹم تو کام کر رہا تھا۔ اگر اےسا تھا تو اے ٹی سی کو وقت پر طےارہ کا پتہ کےوں نہےں چلا؟ ےہ اے ٹی سی کی چوک تھی ےا پھر ہمارے پاس کوئی اےسا سسٹم اور آلات ہی نہےں ہےں جو فضائی حدود کے اندر گھسنے والے مشتبہ طےارے کا پتہ لگا سکےں۔ وجہ چاہے جو بھی ہو دونوں ہی طرح کے واقعات فضائی سےکورٹی کے لحاظ سے بے حد سنگےن ہےں۔ وہ بھی تب جب تمام دہشت گرد تنظےمو ںکے منصوبوں کو دےکھتے ہوئے خفےہ اےجنسےوں نے خطرے کی گھنٹی بجا رکھی ہے۔ فضائی سےکورٹی سے وابستہ ماہرےن کے مطابق ےہ واقعہ کسی بھی معنیٰ مےں ٹھےک نہےں ہے۔ ےہ معاملہ کسی دہشت گرد تنظےم کے ذرےعہ سامنے آتا تو تباہی کا اندازہ بہر حال لگاےا جاسکتا ہے۔ وہےں اگر صرف ہنگامی حالات مےں کی گئی لےنڈنگ ہے تو بھی سےکورٹی کے لحاظ سے ٹھےک نہےں ہے۔ فضائی سروس کے معاملوں کے ماہر کےپٹن وی کے دوکڑ کے مطابق آئی جی آئی اےئر پورٹ پر ےہ طےارہ جس وقت لینڈ ہوا،اس وقت بڑی تعداد مےں طےارے لےنڈ اور ٹےک آف کرتے ہےں، اےسے وقت بغےر بتائے اےک طےارے کی لےنڈنگ کرانا کسی بڑے حادثے کو دعوت دےنا بھی ہو سکتی تھی۔

ایسے واقعات اور بھی ہیں، جو ہمارے ملک کے تحفظ کے لحاظ سے بیحد خطرناک ہوسکتے تھے یا آنے والے کل میں ان کے خطرناک نتائج سامنے ہوسکتے ہیں، اس لےے کہ ہمیں نہیں معلوم کہ آج ہمارے دشمن کس کس لحاظ سے ہمارے خلاف کن کن تیاریوں میں مصروف ہیں۔ جس طرح ہیڈلی کے گرفت میں آنے کے بعد ہی یہ معلوم ہوا کہ اس نے ہندوستان کے ایسے متعدد مقامات کی ریکی کی تھی، جہاں بم دھماکے ہوئے۔ خدانخواستہ اگر کل ہماری جانکاری میں یہ آئے کہ دہلی ائیرپورٹ کے نزدیک ہوٹل ’ریڈیسن‘ میں جو پرندوں کے عاشق ٹھہرے تھے، دراصل ان کی سرگرمیوں کی وجہ پرندوں سے محبت نہیں کچھ اور تھی، تب بہت دیر ہوچکی ہوگی۔ اسی طرح ہندوستان کے خلاف خطرناک منصوبے رکھنے والے اگر اس بات کا یقین کرلیں گے کہ دہلی ہوائی اڈہ پر اے ٹی سی کی اجازت کے بغیر بھی لینڈنگ کی جاسکتی ہے تو پھر یاد کریں، محض ایک ہفتہ قبل امریکہ کے شہر ٹکساس میں ’جواسٹیک‘ کا خطرناک کارنامہ، جب اس نے ارادتاً ایک جہاز کو عمارت سے ٹکرا کر تباہ کردیاتھا۔ اگر ہندوستان کے خلاف کوئی دہشت گردانہ کارروائی کرنے کا ذہن رکھتا ہو تو بس ان تین خبروں کو ذہن میں رکھیں، جو میں نے اپنے اس قسط وار مضامین میں گزشتہ ایک ہفتہ کے درمیان آپ کی خدمت میں پیش کی ہیں اور اب ایک چھوٹی سی مگر انتہائی اہم خبر آپ کی خدمت میں پیش کرکے آج کے اس مضمون کو مکمل کرنا چاہوں گا

اتراکھنڈ میں گرفتار اسرائیلی شہری ضمانت پر رہادہرہ

22-02-2010

فروری (پی ٹی آئی) اتراکھنڈ کے اترکاشی ضلع میں غیرقانونی طریقہ سے سیٹلائٹ فون رکھنے اور اس سے بات کرنے کے معاملہ میں ریاستی پولس کے ذریعہ گرفتار ایک اسرائیلی شہری کو آج مقامی عدالت نے ضمانت پر چھوڑنے کا حکم دیا۔ پولس نے اسے گزشتہ روز گرفتار کیا تھا اور آج اسے چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا تھا۔ گڑھوال ڈویژن کے پولس انسپکٹر جنرل ایم اے گنپتی نے آج بتایا کہ ایک اسرائیل شہری ڈوری اشتیاق کو جمعرات کو سیٹلائٹ فون کے ساتھ اترکاشی ضلع کے ڈوڈی تال علاقہ میں پولس نے اس وقت پکڑا تھا جب وہ کہیں بات کررہا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ ملک میں سیٹلائٹ فون کا استعمال بغیر اجازت پوری طرح غیرقانونی ہے اور اسی الزام میں اشتیاق کو گرفتار کیا گیا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ پہلے اس سے پوچھ گچھ کی گئی اور پھر اسے گرفتار کرلیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ آج اسے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ رما پانڈے نے اسے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔ آئی جی نے بتایا کہ اشتیاق 13فروری کو اسرائیل سے سیاحتی ویزا پر اترکاشی آیا تھا۔

ہندوستان میں بغیر اجازت سیٹلائٹ فون کا استعمال جرم ہے، باوجوداس کے کہ ایک اسرائیلی شہری سیٹلائٹ فون کا استعمال کرتا ہے، گرفت میں آتا ہے، پھر معمولی سی قانونی کارروائی کے بعد اسے چھوڑ دیا جاتا ہے، جبکہ ہندوستان کے 9/11کہے جانے والے 26/11میں جو حادثہ عمل میں آیا، وہ اسرائیلی یہودیوں کی ممبئی میں رہائش گاہ کے بہت نزدیک تھا اور ابھی حال ہی میں یعنی13فروری کو پنے میں جو بم دھماکے ہوئے، وہ بھی یہودیوں کے مرکز ”شبدہاوس“ کے نزدیک تھے۔یہ خوفناک حادثہ اور یہ خبریں کیا ہمیں کچھ سوچنے پر مجبور نہیں کرتیں۔ کیا واقعی ہم اپنے ملک کے تحفظ کے لےے سنجیدہ ہیں؟ یا پھر ہر بم دھماکہ کے بعد ہماری دلچسپی کا موضوع بس ایک زاوےے تک ہی محدود رہتا ہے؟ ہمارے لئے تشویش کی ایک بات یہ بھی ہے کہ اس اسرائیلی یہودی کا نام اشتیاق تھا جو کہ مسلمانوں کا نام ہوتا ہے۔ اگر کوئی خطرناک واقعہ عمل میں آیا ہوتا تو کیا صرف یہ ایک نام ہی ایک مخصوص طبقے کے لئے پریشانی کا باعث نہیں بن جاتا۔

No comments: