Wednesday, February 17, 2010

یہ نام بدل جاتے تو منظربدل جاتا

کچھ بھی نہیں لکھنا ہے آج مجھے، بلکہ آپ کو لکھنا ہے آج اپنے دل پر بھی اور دماغ پر بھی۔ پھر بولنا ہے اسی طرح اپنے دائرہ احباب کے درمیان، جس طرح بولتے ہیں الفاظ میرے، جو لکھتا ہوں میں کاغذ پر۔ ظاہر ہے آپ کی بات کا وزن تو اور بھی زیادہ ہوگا، اس لےے کہ دل پر جو لکھتے ہیں ہم اس بات کا اثر ہی کچھ اور ہوتا ہے۔میرے سامنے ہےں کچھ خبریں نئی اور پرانی بھی، میں نے لکھا تھا کل پنے میں ہوئے بم بلاسٹ پر۔ ابھی میں اپنی طرف سے کچھ بھی نہیں کہنا چاہتا، اس لےے کہ انسپکٹر جنرل آف پولس کا بیان بھی اس سلسلہ میں یہی ہے کہ ابھی کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا۔ تفتیش جاری ہے، جیسے ہی کچھ سامنے آئے گا تو اسے منظرعام پر لایا جائے گا۔ میں بھی ان کی بات سے اتفاق کرتا ہوں، مگر یہ کچھ نئی پرانی خبریں اس لےے، تاکہ واضح رہے کہ ہمارے ملک میں دھماکہ خیز مادّہ کب کب، کہاںکہاں، کس کس سے دستیاب ہوتا رہا اور پھر بعد میں اس کا فالواپ کیاہوا۔ آئی جی (لاءاینڈ آرڈر)رشمی شکلا (پنے) کا کہنا ہے کہ ان بم دھماکوں کے لےے آرڈی ایکس اور امونیم نائٹریٹ استعمال کیا گیا۔ ہم آپ کو یاد دلادیں کہ ’سمجھوتہ ایکسپریس‘ میں ہوئے دھماکوں کے لےے جو آرڈی ایکس استعمال ہوا، یہ وضاحت بھی ہیمنت کرکرے کی جانچ میں تھی کہ وہ کرنل پروہت کے ذریعہ مہیا کرایا گیا تھا۔ اگر قارئین کو یاد ہو تو ایسی خبریں آئیں کہ ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کا کچھ لنک ’سمجھوتہ ایکسپریس‘ دھماکوں سے بھی تھا اور جب آپ مندرجہ ذیل خبروں کے تراشے پڑھیں گے تو جگہ جگہ ہیڈلی کا نام پھر سامنے آنے لگے گا۔ جہاں تک امونیم نائٹریٹ کا سوال ہے تو یہ بڑی تعداد میں کئی جگہ پکڑا گیا ہے، وہ خبریں بھی ہم آج کی تحریر کے ساتھ شامل اشاعت کررہے ہیں۔ اس لےے بھی کہ ہمارے قارئین کے ذہن نشیں رہے اور اس لےے بھی کہ ہماری خفیہ ایجنسیوں کو اس روشنی میں اپنی تفتیش آگے بڑھانے کا موقع ملے۔ ویسے میرا ان سب کو یکجا کرکے پیش کرنے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ اگر ہم بروقت محتاط ہوجائیں، جب جب یہ آتش گیر مادّہ برآمد ہوتا ہے، تبھی ہم اس کی تہہ تک جانے کی کوشش کریں کہ کون ہیں جن سے یہ برآمد ہوا ہے اور وہ اس کا کیا استعمال کرنے والے تھے تو شاید اس قدر بم دھماکے نہ ہوں۔ بہرحال اس ضمن میں مجھے بہت کچھ لکھنا ہے، لیکن آج گنجائش ذرا کم ہے، اس لےے میری تفصیلی تحریر کے لےے آپ کو کل تک انتظار کرنا ہوگا، ابھی ملاحظہ فرمائیں یہ خبریں اور پوچھیں اپنے دماغ سے کہ وہ کیا کہتا ہے

۔دینک جاگرن16-02-2010، صفحہ-1پاکستان سے جڑ رہے تارنئی دہلی

جاگرن بیورو:پنے میں ہفتہ کے روز ہوئے دھماکہ کے تار لشکردہشت گرد ڈیوڈ ہیڈلی اور انڈین مجاہدین سے جڑتے نظر آرہے ہیں۔ شروعاتی تفتیش سے اشارے مل رہے ہیں کہ کراچی میں رچی گئی سازش کو انڈین مجاہدین کے ہندوستانی دہشت گردوں نے انجام تک پہنچایا ہے۔ داخلہ سکریٹری جی کے پلے نے ہیڈلی کے کراچی پروجیکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے آئی ایس آئی کو بھی نشانہ بنایا اور صاف کہا: ’غیرملکی ہاتھ ہونے کے شبہ سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔‘ وزیرداخلہ پی چدمبرم پہلے ہی ہیڈلی کی طرف انگلی اٹھا چکے ہیں۔مرکزی حکومت کے رویہ سے صاف ہے کہ ہندوستان لشکرطیبہ کے اس خرافاتی دماغ تک پہنچنے کے لےے امریکہ پر دباﺅ بنانے میں لگا ہے۔ ساتھ ہی، اسلام آباد کے ساتھ بات چیت کی میز پر جانے سے پہلے اپنی پیش بندی بھی کررہا ہے۔ تازہ دھماکہ کا پوسٹ مارٹم کرنے میں لگی حفاظتی ایجنسیوں کو اب یہ فکر ستانے لگی ہے کہ کہیں پنے کی طرز پر بم دھماکے ملک کے دیگر علاقوں میں بھی ہیڈلی اور اس کے ساتھی تہورحسین رانا کے منصوبوں کو انجام نہ دے دیں۔ دراصل، حفاظتی نظام اس سچ سے ہلکان ہے کہ گزشتہ چار مہینوں سے امریکی قانونی کٹہرے میں کھڑے ہیڈلی کا منصوبہ انجام تک پہنچ گیا۔ ایسے میں ہندوستان اب ہیڈلی تک پہنچنے میں کوئی کسرنہیں چھوڑنا چاہتا۔ پلے کے مطابق ہم ہیڈلی تک پہنچنے کی کوشش کریں گے۔ ضرورت پڑی تو ہیڈلی کے خلاف امریکی عدالت کا بھی دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ داخلہ سکریٹری نے کہا: ’کراچی پروجیکٹ کے تحت ہیڈلی ہندوستانی نوجوانوں اور پاکستان کے تئیں ہمدردی رکھنے والے عناصر کو سرحدپار سے ٹریننگ یافتہ ہندوستان میں تباہی پھیلانے کے لےے بھیجنے والے نیٹ ورک کا اہم حصہ رہا ہے۔‘ پلے نے آگے جوڑا کہ ہیڈلی کا سیدھا تعلق پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے رہا ہے۔ ہندوستانی نوجوانوں سے دہشت گردانہ واردات انجام دلواتے ہوئے آئی ایس آئی یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتی رہی ہے کہ یہاں ہورہے حملہ میں پاکستان کا ہاتھ نہیں ہے، بلکہ مقامی لوگ شامل ہیں۔ پلے نے کہا کہ کراچی پروجیکٹ کا مقصد ہی یہی رہا ہے۔ حالانکہ انہوں نے اس تعلق میں پاکستان کو سیدھا نشانہ بنایا: ’ابھی تک سبھی حادثات میں پڑوسی ملک کا ہاتھ ہے۔ پنے معاملہ کی جانچ جاری ہے، لہٰذا ابھی ہم اس پر کچھ نہیں کہیں گے۔‘ مگر وہ غیرملکی ہاتھ ہونے کا شبہ ظاہر کرنے سے نہیں چوکے۔ غور طلب ہے کہ شکاگو کی جیل میں بند پاکستانی نژاد امریکی شہری ہیڈلی عرف داوو گیلانی 26نومبر کو ممبئی پر حملے سے پہلے کئی دہشت گردانہ حملوں کے لےے ذمہ دار انڈین مجاہدین کو پالنے پوسنے کے لےے خصوصی طور پر ذمہ دار رہے ہیں۔ ابھی تک ہوئی گرفتاریوں اور ملے ثبوتوں کی بنیاد پر ہندوستانی ایجنسیاں اس نتیجہ پر پہنچی ہیں کہ پنے کی واردات کو انڈین مجاہدین کے سلیپرسیل نے انجام دیا ہے۔نوٹ:- اس خبر کے تعلق سے مجھے زیادہ کچھ نہیں کہنا، سوائے اس کے کہ ذرا ہیڈلی کو ایف بی آئی کے ایجنٹ کے طور پر سامنے رکھ کر پڑھیں اور دیکھیں کہ کیا تصویر ابھرتی ہے۔

دینک جاگرن16-02-2010، صفحہ-1گجرات میں پھر ملا تباہی کا سامان

راج کوٹ، پی ٹی آئی: گجرات پولیس نے ریاست کے سریندرنگر اور پنچ مہال اضلاع میں دھماکہ خیزمادّہ بڑی مقدار میں برآمد کیا ہے۔ اس معاملہ میں تین لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایک دن پہلے ہی ولساڈ ضلع سے چار لوگوں کو بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مادّہ کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔ سریندرنگر اسپیشل آپریشن گروپ (ایس اوجی) کے ممبران نے اتوار کو دیر رات راج کوٹ-احمدآباد راج مارگ پر سریندر نگر کے لنبڈی قصبہ کے قریب ناجائز طور سے بڑی مقدار میں دھماکہ حیز اشیا لے جارہے کلپیش گوہل(29)نامی شخص کو گرفتارکیا۔ کلپیش کی کار سے 50کلوگرام امونیم نائٹریٹ کے علاوہ850جلیٹن چھڑیں، 300الیکٹرک ڈیٹونیٹر اور100سینٹری فیوز برآمد کئے گئے۔ کلیپش کو دھماکہ خیز اشیا قانون کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ پنچ مہال ضلع کے گودھرا تعلقہ میں بھی ایک ٹریکٹر کی تلاشی کے دوران 84ڈیٹونیٹر اور 62جلیٹن چھڑیں برآمد کی گئیں۔ اس معاملہ میں دو لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایک دن پہلے ہی ولساڈ کے واپی میں200کلوگرام امونیم نائٹریٹ،600ڈیٹونیٹر اور200جلیٹن چھڑوں کے ساتھ چار لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔نوٹ:- یہ خبر بھی آج ہی کی ہے، یعنی 16فروری2010کی۔ اب ذرا سوچیں کہ یہ آتش گیر مادّہ گجرات کی بجائے یوپی کے شہر اعظم گڑھ سے برآمد ہوا ہوتا تو کیا ہوتا؟انڈین ایکسپریس،25اکتوبر2008کانپوردھماکے میں مارے گئے بجرنگ دل کے کارکنوں کا تعلق ممبئی سے ہوسکتاہےاتر پردیش کی اے ٹی ایس نے ممبئی کی اے ٹی ایس سے مدد طلب کی ہے ۔ یہ مدد کانپور میں فلیٹ کے اندر ہوئے دھماکے جس میں بجرنگ دل کے دو کارکنان کی موت ہوگئی تھی، سے جڑی ہے۔ اس کمرے میں کوئی اور نہیں تھا، بعد میں پولس کو اس جگہ سے بڑی مقدار میں دھماکہ خیز اشیا اور بم بنانے کا سازو سامان ملا تھا۔ اے ٹی ایس نے پایا کہ دھماکے میں مارے گئے دولوگوں میں سے ایک راجیو مشرا اکثر اپنے گھر سے اپریل اور مئی ماہ میں ممبئی کے سیل نمبروں پر فون کرتا تھا۔ دھماکوں کے بعد نمبر بند ہوگئے۔ جانچ کے بعد اے ٹی ایس نے پایا کہ سیل فون کنکشن حاصل کرنے کے لیے جمع شناخت اور پتے کے دستاویز فرضی تھے۔دھماکوں کے بعد کانپور پولس نے مشرا اور بھوپندر سنگھ کے سیل فون ریکارڈ س کی جانچ کی، لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا۔ بھوپندر سنگھ مارے گئے دو بجرنگ دل کے کارکنان میں سے دوسرا تھا۔ کچھ دنوں بعد اے ٹی ایس نے ان کے لینڈ لائن فون کے ریکارڈس کی جانچ کی اس میں بھی اسے ممبئی کے دو نمبر ملے۔نوٹ:- یہ خبر بھی ہماری نہیں ہے، جو کچھ 25اکتوبر2008کو شائع ہوا، ہم نے سامنے رکھ دیا۔18-11-2009(آئی اے این ایس)گوادھماکے میں سناتن سنستھا کا ایک اور رکن گرفتاردیوالی کے موقع پر مارا گاﺅںمیں ہوئے دھماکے کے سلسلے میں خود حفاظتی ٹریننگ دینے والے ایک شخص کو پولس نے گرفتار کیا ہے ۔ واضح رہے کہ اس دھماکے میں بم لے جارہے ہندو گروپ کے دو کارکنان کی موت ہوئی تھی۔سپرنٹنڈنٹ آف پولس آتما رام دیش پانڈے کے مطابق دلیپ مانا گاﺅ کر (IED) Imprnized Explerive Deviseلگانے میں شامل تھا، جو پھٹی نہیں تھی۔پنجی سے 50کلو میٹر دور شمالی گوا کے داھامشے نامی گاﺅں میں مانا گاﺅ کرسناتن سنستھا کے لیے رضا کارانہ طور پر خود حفاظتی ٹریننگ دیتا تھا۔www.pucl.orgMay 2006ناندیڑ میں ایک معروف آر ایس ایس کارکن کے گھر ہوئے دھماکے کی رپورٹگھر کے باہر نام کی تختی پر لکشمن راﺅ راج کونڈور کر لکھا تھا، جو محکمہ آب پاشی سابق ایگزیکٹیو انجینئر تھا۔ شہر میں یہ لوگوں کو معلوم تھا کہ وہ آر ایس ایس کا کارکن ہے اور گھر کے باہر لارڈ رام اور ہنومان کی بڑی تصویریں لگی تھیں۔ اس دھماکے میں لکشمن کا20سالہ بیٹا نریش راج کونڈوارمارا گیا تھا۔ مارے گئے دوسرے شخص کا نام ہمانشو وین کٹیش پنسے تھا۔ تین لوگ شدید طور پر زخمی ہوئے تھے۔(1)یوگیش رویندر دیش پانڈے (2)ماروتی کشورواگھ(3)گردراج جے رام نپسے وارچھٹا شخص جو زخم کے باوجود بھاگنے میں کامیاب رہا، اس کا نام راہل پانڈے تھا پولس نے پہلے5لوگوں کو شامل بتایا تھا جب زخمی لوگوں سے پوچھ گچھ ہوئی تب فرار راہل پانڈے کے بارے میں پولس کو معلومات ہوئی۔

اردو روزنامہ راشٹریہ11-02-2010، صفحہ-1کنبھ میں دھماکہ کرنا چاہتے تھے دہشت گردہری دوار میں دو گرفتار، دھماکہ خیز مادہ برآمد، مالی مددگار دہشت گرد دہلی میں پکڑا گیانئی دہلی/دہرہ دون (پی ٹی آئی)

پولس نے ایک ہی دن میں دو بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔ ایک طرف اس نے دہشت گردوں کے نشانے پر رہے ہری دوار کنبھ کے دوران ہری دوار ریلوے اسٹیشن پر گزشتہ ہفتہ دھماکہ خیز مادہ ملنے کے معاملے میں دو لوگوں کو بدھ کو گرفتار کرکے بڑے پیمانے پر دھماکہ خیز مادہ برآمد کیا، وہیں دہلی پولس نے منی پور کے ممنوعہ پیپلز یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ کے مبینہ طور سے مالی مدد مہیاکرانے والے ایک مشتبہ دہشت گرد کو جنوبی دہلی میں گرفتار کیا۔ پولس ذرائع نے بتایا کہ اسے مالویہ نگر سے گرفتار کیا گیا، اس کا نام شیخ صادق حسین عرف نظیر بتایا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ وہ ممنوعہ دہشت گرد تنظیم کے لےے مالی مدد مہیا کراتا تھا۔ادھر ہری دوار سے گرفتار ہونے والے مشتبہ دہشت گردوں کے نام منیش کمار اور چندن پردھان ہیں۔ یہ اڑیسہ کے رہنے والے ہیں۔ گڑھوال ڈویژن کے پولس انسپکٹر جنرل ایم اے گنپتی نے بتایا کہ یہ دونوں ہری دوار میں پائپ بنانے والے ایک کارخانہ میں ملازم ہیں، ان دونوں نے اعتراف کیا کہ ہری دوار ریلوے اسٹیشن پر انہوں نے بم رکھا تھا۔ پولس نے دونوں کے گھر پر چھاپہ مارا، جہاں سے تقریباً ڈیڑھ کلو گرام نائٹریٹ سے متعلق دھماکہ خیز مادّہ ملا۔ پولس مزید تفتیش کررہی ہے۔نوٹ:- مندرجہ بالا واقعات سامنے رکھنے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ متعلقہ ذمہ دار افسران، پولس اور خفیہ ایجنسیاں و حکومت ہند اگر پوری ایمانداری کے ساتھ بلاتفریق مذہب و ملت صرف دہشت گرد کو دہشت گرد کی نگاہ سے دیکھے، دہشت گردی میں ملوث افراد کو چاہے وہ کوئی بھی ہودہشت گردی کے حامی کی شکل میں دیکھے اور بروقت کارروائی کرے تو شاید ملک کی فضا بدل جائے اور ان بم دھماکوں کا سلسلہ رک جائے۔

No comments: