Thursday, February 18, 2010

اچھا تو یہ ہمارے ملک کے دشمن نہیں پرندوں کے دوست ہیں!

آج جس خبر پر میں آپ کی توجہ دلانے جارہا ہوں، وہ میرے نزدیک اور میرے خیال میں میرے ملک کی حفاظت کے تعلق سے انتہائی اہم ہے۔ اتنی اہم کہ میرا آج کا مضمون تو بس اس خبر کے دوررس نتائج کی تمہید سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہے۔ دراصل پیر کے روز یعنی 15فروری کودہلی ائیرپورٹ کے نزدیک ایک فائیواسٹار ہوٹل ”ریڈیسن“ میں مشتبہ سرگرمیوں کے چلتے دو برطانوی شہریوں کو حراست میں لیا گیا۔ میں نے اس خبر کو ایک درجن سے زیادہ اخباروں میں پڑھا ہے، جیسے ’انڈین ایکسپریس‘، ’ٹائمس آف انڈیا‘، ’ہندوستان ٹائمز‘، ’مرر‘، ’ہیڈلائن ٹوڈے‘، ’دی ٹیلی گراف‘، ’مڈڈے‘، ’ڈی این اے‘، ’گارجین‘، ’راشٹریہ سہارا ہندی‘، ’دینک جاگرن‘، ’امراجالا‘، ’ہندی ہندوستان‘،ہندی روزنامہ ’نئی دنیا‘، ’جن ستّا‘اور ’نوبھارت ٹائمس‘ قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ نیوزایجنسی ’پی ٹی آئی‘ اور ’ٹائمس ناو ٹیلی ویژن‘(Times now television)، مگر میں یہاں اپنے قارئین کے سامنے صرف دو اخبارات کی خبریں شامل اشاعت کررہا ہوں۔ پہلی خبر ہمارے رپورٹر راجیورنجن کی ہے، جو ہندی روزنامہ راشٹریہ سہارا میں صفحہ اوّل کے ٹاپ پر نمایاں طور پر شائع کی گئی اور دوسری خبر ایک دوسرے ہندی روزنامہ کی ہے۔ جب آپ دونوں خبروں کا مطالعہ کریں گے تو آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ ان کی وضاحت میں مجھے زیادہ کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے، اس لےے کہ یہ خبریں خود بولتی ہیں کہ اخبار کیا کہنا چاہتا ہے، نامہ نگار کیا کہنا چاہتا ہے۔ باقی جن اخباروں اور ذرائع ابلاغ کا حوالہ میں نے ابتدائی سطروں میں دیا، انہوں نے بھی میرے خیال میں (جوبعض حضرات کے اندازِفکر کے مطابق غلط بھی ہوسکتا ہے)، اتنے نمایاں طور پر شائع نہیں کیاجتنا کہ کیا جانا چاہےے تھااور نہ ہی قابل توجہ نکات پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی۔ ہمارے نامہ نگار راجیورنجن نے جس طرح تمام باتوں کو سامنے رکھا، وہ اپنے آپ میں اس معاملہ کی سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔ ہاں، ایک اضافی نقطہ ”ٹائمس ناو ٹیلی ویژن“ کی خبر میں یہ ضرور ملا کہ وزارت داخلہ کے افسران اس بات پر حیران ہیں کہ یہ دونوں غیر ملکی ہوائی جہاز کے پائلٹ اور اے ٹی سی (ائیرٹریفک کنٹرول) کے افسران کے درمیان ہونے والی بات چیت کو ریکارڈ کررہے تھے۔ ایک اخبار کے مطابق یہ جانکاری بھی حیران کن ہے کہ ان کے پاس ملے آلات سے 100 کلومیٹر کے فاصلہ تک کی چیزوں کو دیکھا جاسکتا تھا۔ اخبار ”ڈی این اے“ لکھتا ہے کہ ہماری خفیہ ایجنسیاں اس بات کی جانچ کررہی ہیں کہ یہ دونوں پاکستان یا بنگلہ دیش گئے ہیں یا نہیں، کیا یہ جانکاری اس لےے کہ اگر یہ پاکستان و بنگلہ دیش گئے ہیں تب تو یہ خطرناک دہشت گرد ہوسکتے ہیں اور ان دونوں کے اصل نام ابوجہاد یا ابوجندال جیسے ثابت ہوسکتے ہیں اور یہ بھی جانکاری مل سکتی ہے کہ یہ دونوں لشکرطیبہ، القاعدہ یا انڈین مجاہدین کے ماسٹرمائنڈ ہیں۔ اور اگر پاکستان، بنگلہ دیش کا دورہ نہیں کیا تو باقی دنیا میں کہیں بھی گئے ہوں، دیر سویر ثابت ہوجائے گا کہ یہ بیچارے معصوم تو آسمانی پرندوں سے محبت کرنے والے ہیں، جیسا کہ ایک اخبار نے لکھ ہی دیا ہے اور جو پرندوں سے بھی محبت کرنے والے ہوں، وہ بھلا انسانوں کے دشمن کیسے ہوسکتے ہیں۔ ان کے بارے میں دہشت گردی جیسی بات سوچی بھی کیسی جاسکتی ہے۔ ہاں، ایک اخبار ”پنجاب کیسری“ نے ضرور پہلے صفحہ پر پیشانی کے ساتھ یہ خبر لگائی ”دو برٹش ’ہیڈلی‘ گرفتار-چار دن پہلے ہی آئے تھے دہلی“، بقیہ خبر کے بارے میں، میں زیادہ کچھ نہیں کہنا چاہوں گا، لیکن یہ ہیڈنگ ہی اپنے آپ میں یہ تاثر دیتی ہے کہ اخبار نے معاملہ کی سنجیدگی کو کس حد تک محسوس کیا۔ اب رہا میرے محسوس کرنے کا تو جناب دیکھتے جائےے کہ ان پرندوں سے محبت کرنے والوں کی داستان عشق کس طرح بیان کرتا ہوں اور کیا محسوس کرتا ہوں۔
راشٹریہ سہارا“17-02-2010، صفحہ-1-२
اے ٹی سی اور پائلٹ کی باتیں سننے والے دو غیر ملکی حراست میں
نئی دہلی (راجیورنجن/ایس این بی) اندرا گاندھی ہوائی اڈے سے کچھ دوری پر واقع فائیو اسٹار ریڈیسن ہوٹل سے دو برطانوی شہریوں کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ طیاروں کی آمدورفت کو کیمرے میں قید کرنے کے ساتھ طیاروں کی رفتار ناپ رہے تھے۔ پولس نے دونوں کے قبضے سے جدید ترین دوربین، ایک راڈار نما چیز، ریکارڈر ، لیپ ٹاپ، آئی جی آئی ایئر پورٹ کے نقشے، تصویر سمیت کئی دیگر آلات برآمد کئے۔ دونوں برطانوی شہریوں کے نام اسٹیو مارٹن (55) اور اسٹیفن ہیسپٹن (46) ہیں۔ ان پر جاسوسی کرنے کا شک ہے۔ حالانکہ دونوں نے ان الزامات سے انکار کیا ہے۔ سیکورٹی ایجنسیاں اور دہلی پولس ان سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ اطلاع کے مطابق پیر کو دیر شام ہوٹل ریڈیسن کے مقامی منیجر نے پولس کو اطلاع دی تھی کہ ان کے یہاں ہوٹل میں مقیم دو غیر ملکیوں کی سرگرمیاں مشتبہ نظر آرہی ہیں۔ دونوں غیر ملکی سیاح کمرے سے طیاروں کی آمدورفت کے مناظر کیمرے میں قید کر رہے ہیں۔ دونوں غیر ملکی سیاح چھت کے قریب کمرہ مانگ رہے ہیں۔ پولس نے موقع پر پہنچ کر دونوں غیرملکی شہریوں کو حراست میں لے لیا۔
پوچھ گچھ میں پتہ چلا کہ دونوں بنیادی طور پر برطانیہ کے ہیں اور 13 فروری کو ٹورسٹ ویزا پر ہندوستان آئے تھے۔ دہلی آنے پر دونوں مہیپال پور کے ریڈیسن ہوٹل میں ٹھہرے۔ دونوں نے ہوٹل انتظامیہ سے چھت کے قریب کمرہ دےے جانے کی مانگ کی، لیکن ہوٹل انتظامیہ کے ذریعہ چھت کے قریب کوئی کمرہ خالی نہ ہونے کے سبب دونوں کو چوتھی منزل پر کمرہ دیا گیا۔ ہوٹل انتظامیہ نے پولس کو بتایا کہ دونوں غیر ملکی کمرے میں رہنے کے دوران بہت کم باہر نکلتے تھے اور اکثر کھڑکیوں سے طیاروں کی آمدو رفت کے مناظر کو کبھی دوربین سے دیکھتے تھے تو کبھی طیاروں کی تصاویر کو کیمرے میں قید کرتے رہتے تھے۔ برطانیہ کے رہنے والے دونوں غیر ملکیوں نے ہوٹل انتظامیہ سے چھت کے قریب کمرہ دےے جانے کا جب مسلسل مطالبہ کیا تو ہوٹل انتظامیہ کو ان پر شک ہوگیا۔ ہوٹل انتظامیہ نے اس معاملہ کی اطلاع پولس کو دے دی۔ پولس نے بتایا کہ دونوں کے قبضے سے انٹینا لگا راڈار نما ایک آلہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔دونوں ملزمان نے طیارے کو قریب سے دیکھنے کے شوق کی بنا پر تصویر اتارنے کی بات تو قبول کی ہے، لیکن جاسوسی کے الزام سے انکار کیا ہے۔ لیکن پولس اور حفاظتی ایجنسیوں کو ان کی کہانی ہضم نہیں ہورہی ہے۔ سیکورٹی ایجنسیوں سے وابستہ افسران نے بھی دونوں برطانوی شہریوں سے گہری پوچھ گچھ کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ برٹش ریلوے میں کام کرنے والے ان دونوں برطانوی شہریوں کا ویزا 17 فروری تک ہے۔ اس سے پہلے گذشتہ بدھ کو اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے وِسٹن مارشل کرمائیکل نامی ایک امریکی شہری کو اس وقت حراست میں لے لیا گیا تھا جب وسٹن شلاجیت کے ٹکڑوں میں چاقو چھپاکر لے جانے کی کوشش کر رہا تھا۔ دہلی پولس کے پی آر او راجن بھگت نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے دونوں برطانوی شہریوں سے مسلسل پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔ پوچھ گچھ پوری ہونے کے بعد ہی کوئی معاملہ درج کیا جائے گا یا پھر انھیں چھوڑا جائے گا۔
ریڈیسن ہوٹل میں پکڑے گئے انگریز نکلے برڈ واچرپولس نے ان کے پرندوں کا شائق ہونے پر یقین کرکے چھوڑ دیا
نئی دہلی: پرندوں کے اناڑی شوقین دو برطانوی شہری اسٹیفن اور اسٹیو نے سنا تھا کہ دہلی میں ائیرپورٹ کے آس پاس پرندے اڑتے رہتے ہیں۔ دونوں ائیرپورٹ کے نزدیک ریڈیسن ہوٹل میں ٹھہرے۔ دونوں آلے لے کر ہوٹل کی چھت پر جا چڑھے۔ کسی نے انہیں مشتبہ سمجھ کر پولس کو فون کردیا۔ چوکنی خفیہ ایجنسیوں اور دہلی پولس نے دونوں کو پکڑ لیا۔ پولس کو شک تھا کہ یہ دونوں ہوائی جہازوں کی جاسوسی کررہے ہیں۔ بعد میں پولس کو ان پر یقین آیا۔ریڈیسن ہوٹل میں ٹھہرے دو پرندوں کے شائقین کو پورا دن پولس حراست میں گزارنا پڑا۔ پولس کو شک تھا کہ دونوں ہوائی جہازوں کی جاسوسی کررہے تھے۔ آخرکار پولس کو ان کے پرندوں کے شوقین ہونے پر یقین آیا اور انہیں چھوڑ دیا گیا۔سینئر پولس افسر نے بتایا کہ برطانیہ میں رہنے والے اسٹیفن ہیمپسٹن(46) اور اسٹیو مارٹن(55) اناڑی برڈ واچر ( پرندوں کے شائق) ہیں۔ دونوں انگلینڈ ریلوے ڈپارٹمنٹ کے افسر ہیں۔ دونوں پرندوں پر ریسرچ کررہے ہیں۔ اسی تھیسس کے سلسلہ میں دونوں کئی ممالک میں گھوم کر وہاں کے پرندوں کی عادتوں اور برتاﺅ پر ریسرچ کرچکے ہیں۔ کچھ دن پہلے دونوں نے دہلی میں پرندوں پر اسٹڈی کرنے کا پروگرام بنایا اور13فروری کو برٹش ائیرویز کی فلائٹ سے دہلی آگئے۔پولس کے مطابق اسٹیفن اور اسٹیو نے برطانیہ میں سنا تھا کہ دہلی میں ائیرپورٹ کے آس پاس کافی پرندے اڑتے رہتے ہیں، اس لےے دونوں انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے نزدیک ریڈیسن ہوٹل میں قیام پذیر ہوئے۔ دونوں اپنی دوربینوں اور انٹینا جیسے باقی آلے لے کر ہوٹل کی چھت پر چڑھے۔ ادھر اسٹیفن اور اسٹیو اپنی اسٹڈی میں لگے تھے اور ادھر کسی نے ان کی اسٹڈی اور آلے کو مشتبہ سمجھ لیا۔ اس نے پولس کو کال کردی۔ ہیڈلی کانڈ کے بعد چوکنا ہوئی خفیہ ایجنسیوں اور دہلی پولس نے ہوٹل جاکر دونوں کو پکڑلیا۔اس کیس کی تحقیقات آئی بی اور اسپیشل سیل کی صدرن رینج کے افسران نے کی۔ اسٹیو اور اسٹیفن سے منگل کے روز پورے دن ہوٹل کے بند کمرے میں پوچھ گچھ کی گئی۔ ان کے پاسپورٹ میں کئی ممالک کے سفر کی تفصیل ملی۔ پولس افسران نے بتایا کہ دونوں کبھی پاکستان یا بنگلہ دیش نہیں گئے۔ اسٹیو اور اسٹیفن نے برطانیہ میں اپنی ریلوے کی نوکری اور برڈ واچنگ کی اسٹڈی کے بارے میں بتایا۔ دونوں سے ملی معلومات کو لندن میں ہندوستانی سفیر کو فیکس کیا گیا۔ وہاں تحقیقات میں ملی معلومات صحیح ہیں۔ دہلی میں برطانوی سفیر سے بھی رابطہ قائم کیا گیا۔ وہاں کے افسر بھی ہوٹل پہنچے۔ برطانوی شہریوں سے جڑا معاملہ ہونے کی وجہ سے نارتھ بلاک اور پولس ہیڈکوارٹر میں اعلیٰ سرکاری افسر بھی پوچھ گچھ کی جانکاری لے رہے تھے۔پولس افسر نے بتایا کہ اسٹیو اور اسٹیفن سے ایسے کوئی ٹیپ نہیں ملے، جن میں جہازوں کے پائلٹوں اور ائیرٹریفک کنٹرولر کے درمیان ہوئی بات چیت ریکارڈ ہوئی ہو۔ دن بھر کی مشقت کے بعد منگل کی شام دونوں پرندوں کے شائقین کو کلین چٹ دے دی گئی۔ گزشتہ ہفتہ ائیرپورٹ پر امریکی شہری ونسینٹ مارشل بھی پکڑا گیا تھا، جسے بعد میں چھوڑ دیا گیا تھا۔

1 comment:

hamza said...

janab Aziz sb. as-salam alukum ma sirf ye kehna chata hu ki jaise apne likha tha ki jab bhi is desh ma bum banate vakt aur le jate wakt bum vicfothe hota hai RSSS ke hi log isme hote hai but aur vo hi log mare jate hai jaisa ki last year ke end ma bhi hua the aur pehle bhi kanpur vogarha ma hua hai........ bum vicfothe hone me sirf muslim hota hai aur foran indian mujahidin ka nam aata hai........... .... aur koi bhi janch hone se pehla hi nam aajata hai ki indian mujahidin ka hath hai jabki aap likh chuke hai ye RSS ka hi group hai ...............

sab kuch dekhkar aisa nahi lagta ki kahi na kahi sarker bhi gol mol hai...... Mr. kakare na bahut jaldi kai raj khole the but uske bad sab ki sab janche yahi ruk kyo gaye..........aur samjhota se leker ajmer tak ki sabhi files dayanad ke name par band ho gaye..................... kya ye sarkar bhi nahi chati ki attangvade khatam ho......is desh se... kahi aisa tho nahi........