Wednesday, November 3, 2010

مالیگاؤں کی طرح کانپور کی راکھ چھانی جائے تو...

عزیز برنی

مالیگاؤں تفتیش سے جو دھند چھٹنی شروع ہوئی تھی، اجمیر بم بلاسٹ تفتیش کے نتائج سامنے آنے تک تصویر پوری طرح صاف نظر آنے لگی۔ وہ کون ہیں، جو ملک میں دہشت گردی کی فضا پیدا کئے ہوئے ہیں؟ ملک کے امن و امان کو خطرہ کن کن سے ہے؟ ابھی تک ہم ہی اپنے قلم کے ذریعہ یہ آئینہ دکھانے کی کوشش کررہے تھے، پھر قومی میڈیا نے بھی ان چہروں کو سامنے لانا شروع کردیا اور اب جبکہ حکمراں جماعت کانگریس نے صاف طور پر سنگھ پریوار کا نام لے کر ان کے کارناموں کو اجاگر کردیا تو ہم سمجھ سکتے ہیں کہ دہشت گردی پر قابو پانا اب اس حکومت کے ایجنڈے میں شامل ہے۔
ہم نے کانپور بم دھماکہ کے بعد پھر اس ضمن میں لکھنا شروع کیا۔ چاہتے تو ایک دو مضامین کے بعد ان موضوعات پر واپس لوٹ سکتے تھے، جن کا ذکر ابھی ادھورا تھا، یعنی کشمیر پر لکھنے کا سلسلہ جاری تھا، ابھی وہ وقت نہیں آیا ہے کہ اس سلسلہ میں گفتگو بند کردی جاتی، لیکن فوری طور پر سامنے آنے والے مسائل پر گفتگو کرنی پڑی۔ بابری مسجد اراضی کی ملکیت پر الٰہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کو سامنے رکھ کر بھی کئی مضمون لکھے، مگر اس سلسلہ کی آخری کڑی ابھی بھی باقی ہے۔ کانپور کے بم دھماکہ کے اس بارود میں ہم بہت کچھ دیکھ رہے ہیں۔ شاید ٹھنڈی ہوتی جارہی راکھ میں دبی کچھ ایسی چنگاریاں دکھائی دے جائے، جن سے پھر بڑے بڑے بم دھماکوں سے پردہ اٹھنے لگے۔ دراصل ہماری نظریں صرف اس ایک گھر جو تباہ ہوگیا اور وارڈ بوائے راجیش تک محدود نہیں ہیں۔ ہمیں لگتا ہے کہ جس طرح مالیگاؤں بم دھماکوں کی تفتیش کے بعد دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث چہرے بے نقاب ہونے لگے، پرتیں کھلنے لگیں، اسی طرح اگر کانپور بم دھماکہ کی تفتیش مالیگاؤں بم دھماکوں کی طرز پر کی جائے تو گزشتہ چند برسوں میں بڑی مقدار میں غائب ہونے والے آتش گیر مادّہ کا استعمال کب کب، کہاں کہاں اور کس کس کے ذریعہ کیا گیا، سامنے آسکتا ہے۔
ہم نے اپنے کل کے مضمون میں پٹاخوں کے کاروبار کی آڑ میں دہشت گردی کے خطرے کو محسوس کرتے ہوئے چند سطریں لکھی تھیں اور آج جس بات کو اس مضمون کا جز قرار دیا جاسکتا ہے، وہ اب لکھنے جارہے ہیں۔ اس وقت ہم خصوصی توجہ چاہتے ہیں، اپنے ملک کی خفیہ ایجنسیوں اور حکومت ہند کی۔ ازراہِ کرم خصوصی توجہ دیں، ان کانوں (Mins)کا لائسنس حاصل کرنے والوں کی کارکردگی پر، جنہیں بڑی مقدار میں آتش گیر مادّہ اس کام کے لئے دیا جاتا ہے۔ کیا واقعی وہ سب اسی کام میں استعمال ہوتا ہے یا پھر اس کا کوئی دوسرا استعمال بھی ان کے ذریعہ ممکن ہے؟ شاید اس سمت میں بہت سنجیدگی سے تفتیش کرنے کی ضرورت ہے اور ہماری تجویز تو یہ بھی ہے کہ کیوں نہ سرکار ایسے تمام کاموں کو اپنی تحویل میں لے لے، جن میں خطرناک آتش گیر مادّہ کا استعمال ہوتا ہے۔ ہماری اپنے قارئین سے ایک التجا یہ بھی ہے کہ اگر وہ ہماری رائے سے اتفاق رکھتے ہیں تو حکومت اور انتظامیہ کی توجہ اس سمت دلانے کی کوشش کریں۔
ذیل میں ہم پھر کچھ ایسے واقعات کی تفصیل اپنے قارئین اور حکومت ہند کی خدمت میں پیش کرنے جارہے ہیں، جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ گزشتہ دنوں کتنی بڑی مقدار میں آتش گیر مادّہ غائب بھی ہوا اور کچھ برآمد بھی۔کیا ہے اس سب کے پس پردہ؟ کون لوگ ملوث ہیں اس گورکھ دھندہ میں؟ اور کیا ہے اس کا سچ اس کا پتہ لگانا بیحد ضروری ہے۔
r 30؍اکتوبر2010، ساگر،راجستھان سے مدھیہ پردیش بھیجے گئے آتش گیرمادہ کے163ٹرکوں میں سے 61ٹرک مدھیہ پردیش میں ساگر ضلع کے اشوک نگر میں برآمد ہوگئے ہیں۔ پولیس کو اس سلسلہ میں بھیل واڑہ اور دھول پور (راجستھان) راج کوٹ(گجرات) احمدنگر(مہاراشٹر) سے کافی اہم اطلاعات ملی ہیں۔ یہ بات معاملہ کی تفتیش کرنے والی ٹیم نے کہا کہ ان کو اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ یہ آتش گیر مادّہ قوم دشمن عناصر کے ہاتھ میں پہنچایانہیں۔ اس کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔ (حوالہwww.frankin templetion India.com19)
r 2؍ستمبر2010،دیپا ہیڈا اور ان کے شوہر شیوچرن ہیڈا کو 2؍ستمبر2010کوبھیل واڑہ پولیس نے احمدآباد سے گرفتار کیا۔(outlookindia.com)ان لوگوں سے کیا کیا اہم جانکاریاں ملیں، یہ ابھی سامنے آنا باقی ہے۔
r 17؍مارچ2009 کو(آئی اے این ایس کی خبر کے مطابق) پانچ ٹن آتش گیر مادّے سے لدا ایک ٹرک جس میں جلاٹن کی چھڑیں (Gelatine Stick)،30ہزار گولیاں موجود تھیں، چھتیس گڑھ سے برآمد ہوئی تھیں۔ یہ ٹرک نکسلیوں کے اثروالے علاقے جوش پور سے برآمدہواہے، خبروں کے مطابق اس میں سے 17,750راؤنڈ کارتوس، 12بورکی گن میں استعمال ہونے والے تھے، جبکہ 1,550 کارتوس 9ایم ایم کی پستول کے تھے۔
یہ جانکاری ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولس ہیڈکوارٹرپون دیونے دی۔اس برآمدگی میں 5 ٹن مادّہ میں زیادہ ترGelatineکی چھڑیں تھیں۔ (یہ حوالہ آئی این ایس)
r 16؍اکتوبر 2010کو چھتیس گڑھ کی راجدھانی رائے پور سے 180کلومیٹر دور جنگیہ پور چمبا ضلع کے بچوڑ گاؤں کے ایک کسان کے یہا ں سے پولیس نے امونیم نائیٹریٹ کی 26بوریاں برآمد کیں۔امونیم نائٹریٹ کو دھماکہ کرنے کے لئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کسان نے یہ سمجھتے ہوئے کہ Ammonium Nitrateکھیتی کے لئے بھی استعمال کیا جاسکتاہے، یہ بوریاں سٹر ک پر سے اٹھائی تھیں اور اپنے گھر لے گئے ۔پولیس کا کہنا ہے کہ بوریاں کوربا سے رائے پور لائی گئی تھیں۔ پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ امونیم نائٹریٹ کو Oxiding Agentکے طور پر بھی استعمال کیاجاتاہے۔ یہ بوریاں سڑک پر کس نے پھینکیں یا غلطی سے گر گئیں، کہاں سے لائی گئیں اور کہاں مقصد کے لئے لے جائی جارہی تھیں، پتہ لگایا جانا بیحد ضروری ہے۔
r 20؍مئی 2010 کو شائع خبر کے مطابق چھتیس گڑھ پولیس کا کہنا ہے کہ مشتبہ ماؤ وادی دہشت گردوں نے چھتیس گڑھ سے بکسر جانے والے ٹرک کو اغوا کرکے اس سے 16ٹن امونیم نائٹریٹ اتار لیا۔ ماؤنواز اس ٹر ک کو قومی شاہراہ 43سے اغوا کرکے بکسر سے اپنے اثر والے علاقوں میں لے گئے ۔یہ بات ٹرک ڈرائیوروں نے پولیس کو بتائی ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کا استعمال انہوں نے خود کیا یا کسی دہشت گرد گروہ کو بھی یہ آتش گیر مادّہ حاصل ہوا۔
r پولیس نے 12؍ستمبر 2009ضلع روہتاش نگر سے 10کوئنٹل امونیم نائیٹریٹ، 100جلاٹن کی چھڑیں اور 60ہزار ڈیٹو نیٹر برآمد کیے ۔(آئی اے این ایس)
r 25؍جون 2010:جموئی ضلع کے چکّی گاؤں میں سیکورٹی دستوں نے 800کلوگرام امونیم ٹائٹریٹ برآمد کیا ہے۔ اس کا استعمال دھماکہ خیز مادّہ بنانے کے لیے ہوتا ہے ۔یہ اشیا جھارکھنڈ کے جسیدیہ (Jasidih)سے آرہا تھا۔ اس سلسلہ میں 4؍نکسلیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
r 21؍مئی 2010:اترپردیش کے سون بھدّر ضلع میں پولیس نے اشوک کمار نامی شخص کو گرفتار کرکے بڑی تعداد میں Detonator اورجلاٹن کی چھڑیں برآمد کی ہیں۔ اس میں 50کلو گرام امونیم ٹائٹریٹ، 25ڈیٹونیٹر اور 25جلاٹن کی چھڑیں شامل ہیں۔(خبر اے ایس آئی)
rپٹنہ،4؍دسمبر 2009:پولیس نے 7 کوئنٹل پوٹاشیم نائٹریٹ جموئی ضلع کے چکانی گاؤں سے برآمد کیا ہے ۔پوٹاشیم نائٹریٹ کا استعمال دھماکہ خیز مادّہ بنانے میں کیاجاتا ہے۔ (آئی اے این ایس )
rگیا،10اگست:اے این آئی کے مطابق ضلع گیا میں شیرگھاٹی پولیس اسٹیشن کے تحت پولیس نے ایک ٹرک سے 12,000 ڈیٹونیٹر برآمد کئے۔ یہ ڈیٹونیٹر ایک ڈمپر ٹرک سے برآمد کیے گئے۔ اس سلسلہ میں 2افراد کرشنا شرما اور پربھو تیواری کوگرفتار کیا گیا ہے۔ یہ سامان زمینی سرنگیں(یابارودی سرنگیں) بنانے اور پہاڑی راستوں کو تباہ کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔(اے این آئی)
r 7؍اکتوبر 2010 :مونگیرضلع کے ایک اسمگلر کے گھر سے پولیس نے 76دیسی ساخت کے پستول برآمد کیے ہیں۔الیکشن سے قبل بہار پولیس نے پوری ریاست سے13؍غیرقانونی اسلحہ ساز فیکٹریوں پرچھاپہ مارا ہے، جن میں353ہتھیار(جن کی وضاحت نہیں ہے)، 10,230زندہ کارتوس، دستی بم اور1500کلوگرام امونیم نائٹریٹ،2025کلوآتش گیر مادّہ اور1,69,512ڈیٹونیٹر برآمد کیے۔(اے این آئی)
r 8؍فروری2009:گجرات پولیس کی اے ٹی ایس نے بھڑوچ ضلع کے تعلقہ جگاڑیا کے گاؤں جس پور سے 1.8ٹن امونیم نائٹریٹ برآمد کیا ہے۔ اس سلسلہ میں گاؤں کے رہنے والے ہنس مکھ پٹیل کوگرفتار کرکے اس کے خلاف Explosive Subtance Actکے تحت مقدمہ درج گیا گیا۔ پٹیل کے گھر سے 36بورے برآمد کیے گئے ہیں۔ (انڈین ایکسپریس نیوز آن لائن)
پٹیل کے بھائی کے پاس امونیم نائٹریٹ کے کاروبار کا لائسنس ہے اور اس نے اپنے بھائی کے نام سے یہ سامان خریدا تھا۔ اے ٹی ایس ایسے لوگوں کی فہرست تیار کررہی ہے، جن کو اس نے امونیم نائٹریٹ دیا تھا اور اس امکان کا بھی پتہ لگارہی ہے کہ کیا اس کیمیکل کا استعمال بم بنانے کے لیے ہوسکتاہے۔
r 10؍دسمبر:کنور سے ایس آئی ٹی نے ایک کلوامونیم نائٹریٹ برآمد کیا اور این کنہامینا(N.Kunhamina)کوگرفتار کیا۔
r 13؍اپریل2000:چک منگلورضلع کے کوپا(Kopa)، سرنگیری(Sringeri)، این آر پورہ(N.R. Pura)اور بیلی ہونر(Belehonnur) علاقوں سے پولیس نے10؍Detonetorاورسوکلوگرام آتش گیر مادّہ برآمد کیا ہے۔ (خبر پی ٹی آئی)
r 9؍جولائی2010:سیلم پولیس(Salem Police) نے امونیم نائٹریٹ کا ایک بڑا ذخیرہ برآمد کیا۔ برآمدات میں3760کلو امونیم نائٹریٹ اور دیگر اجزا برآمد کئے۔ اس سلسلہ میں کمار(30)کوExplosive Subtance Actکے تحت گرفتار کیا گیا۔(دی ہندو)
r نومبر2009،پٹنہ:ریاستی پولیس نے کنکرباغ میں کھڑے ایک ٹرک سے 350کلوگرام Ammonium Nitrate Copper Sulphateاور تیزاب کی بوتلیں برآمد کی ہیں۔
r 8؍نومبرپٹنہ: پولیس نے آتش گیر مادّہ کی 18بوریاں بارودی سرنگیں بنانے والے کیمیکل کی 300بوتلیں، 7,221زندہ کارتوس، 5.0 detonator،14 کاربائن اور 2 دیسی پستولیں برآمد کیں۔پولس نے رات میں کام آنے والے آلات Vision Instrumentsوائرلیس سیٹ،سی ڈی،e disposable syringبھی برآمد کئے۔
r 10؍نومبر 2009:بہار پولیس نے جھارکھنڈ کے بوکارو کے اومکار ناتھ کے گھر پر چھاپہ مار کر 32ہزار زندہ کارتوس، ایک اے کے 47رائفل، دو آئی این ایس اے ایس رائفلیں، 3 ہتھ گولے اور بڑی مقدار میں آتش گیر مادّہ برآمد کیا۔
r 13؍اکتوبر2009:اورنگ آبادضلع کے2افراد مونٹوشرما اور دھنجے کمارسے پٹنہ میں 2340زندہ کارتوس برآمد کیے، ان لوگوں نے اعتراف کیا ہے کہ آتش گیر مادّہ جرائم پیشہ عناصر کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔ یہ آتش گیر مادّہ اترپردیش دہلی، ہریانہ سے مونگیر، اورنگ آباد، جہان آباد لایا گیا تھا۔
rگجرات کے گودھرا تعلقہ کے گاؤں سے 52جلاٹن کی چھڑیں اور82ڈیٹونیٹرز ودیگر آتش گیر مادّہ برآمد کیا گیا۔ اس سلسلہ میں امر سنگھ گادھوی (Amar Singh Gadhvi)اور رام لال گوجر(Ramlal Gurjar)کوگرفتار کیا گیا۔ (ڈی این اے کی خبر، جو 15؍فروری2010کو دی گئی)
r 12؍نومبر :بہار پولس کی اسپیشل ٹاسک فورس نے گیا ضلع کے دومقامات سے 5ہزار کلو گرام آتش گیر مادہ برآمد کیا۔ایس ٹی ایف نے کولکشمی علاقہ سے 29اور ڈیلا پولس اسٹیشن سے 70بوریاں برآمد کیں، ان ددنوں جگہوں سے برآمد ہونے والے آتش گیر مادہ کا وزن 40اور 45 کلو گرام بنایا گیا۔
rاس سے قبل 8نو مبر کو پولس نے سیال آتش گیر مادہ، 14کاربن بنانے والے آلات پستول اور 7221کارتوس اور 50detonatorبرآمد کئے ہیں (اے این آئی کی خبر )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری

No comments: