Monday, March 29, 2010

انصاف کے بغیر جمہوریت کا تصور ہی کیا!

عزیز برنی…………………………………قسط 108

ہندوستانی مےڈےاکے پرےس کانفرنس مےں وزےراعظم کی افتتاحی تقرےراس سے پہلے کہ مےں اپنی بات شروع کروں، مےں گزشتہ سال 26 نومبر کو ممبئی مےںہوئے دہشت گردانہ حملے کی پہلی سال گرہ کے موقع پر چند جملے کہنا چاہوںگا۔ےہ دن ان معصوم لوگوںاورہمارے جوانوںکو ےاد کرنے اورخراج عقےدت پےش کرنے کا دن ہے جنہوں نے ہندوستان کی تارےخ مےں اب تک کے سب سے خوفناک دہشت گردانہ حملے مےں اپنی جانےں گنوائےں۔قوم کی طرف سے مےں ہراس کنبے کو ےہ پےغام دےنا چاہوںگا کہ بھاری من سے ان کے دکھ مےں شرےک ہےں۔ہم اس تکلےف کو کبھی نہےں بھول پائےںگے جو انہوںنے جھےلی ہے۔آج جب وہ اپنے گزرے ہوئے رشتہ داروں کی روح کی تسکےن کےلئے دعا کررہے ہےں تو اس گھڑی مےں ہم ان کے ساتھ ہےں۔ممبئی پرہوا دہشت گردانہ حملہ ان باہری طاقتوں کا اےک سوچاسمجھاکام تھاجو ہمارے دھرم نرپےکچھ اسٹےٹ سسٹم کو غےرمستحکم کرناچاہتے ہےں۔ےہاں فرقہ وارانہ خےر سگالی کا ماحول بگاڑنا چاہتے ہےں اور ملک کی اقتصادی اور سماجی ترقی کو برباد کرنا چاہتے ہےں۔ اےسی طاقتوں کو ےہ بات صاف طورسے سمجھ لےنی چاہےے کہ وہ اپنے ارادوں مےں کامےاب نہےں ہوںگے۔گزشتہ سال ہمارے ملک کے لوگوں اور کچھ غےرملکی شہرےوں نے اپنی زندگی کی جو عظےم قربانی دی وہ رائےگاں نہےں جائے گی۔ہماری طرز زندگی پر اس طرح کے حملوں سے اےک کھلے، جمہوری اور سےکولر سماج پر کوئی اثرنہےں پڑے گا۔ہماری حکومت اس وقت تک چےن سے نہےں بےٹھے گی جب تک وہ اس حملہ کے ذمہ دارافراد کو سزانہ دلادے۔ ےہ ہمارا اوّلےن فرض ہے ۔ ہم نے پوری طاقت کے ساتھ ےہ معاملہ حکومت پاکستان کے ساتھ اٹھاےاہے۔ہمےں امےد ہے کہ اس حملہ کی منصوبہ ساز ی کرنے والوںاور ان کے حامےوںپر مقدمہ چلاےاجائے گا اورانہےں سزابھی دی جائے گی۔دہشت گردی اوراس کو تحفظ دےنے والوں کے پورے ڈھانچے کو ختم کرناہوگا۔ہم نے ملک مےںاپنی سےکورٹی اورخفےہ مشنری کو مضبوط کرنے کےلئے کئی تدابےر کی ہےں۔ ا س طرح کے ممکنہ حملوں سے نمٹنے کےلئے اےک مؤثرجوابی نظام بناےا گےا ہے۔ہم تب تک اور بھی تدابےر کرتے رہےںگے جب تک کہ ہم خود بھی مطمئن نہ ہوجائےں کہ ہم نے اس کےلئے اےک اچوک نظام تےارکرلےا ہے۔مےں قوم کو پھر ےقےن دہانی کراناچاہتاہوں کہ اندرونی سلامتی کومحفوظ بنانا حکومت کی اوّلےن ترجےح ہے اور ہم اپنے شہرےوںکی زندگی کی حفاظت کےلئے اور سلامتی تدابےر کرنے کےلئے کوئی بھی کسرنہےںچھوڑےںگے۔مےںنے ابھی ابھی امرےکہ کاکامےاب دورہ کےا ہے۔ صدر اوباما اورامرےکہ کے دےگرلےڈروںکے ساتھ اپنی بات چےت کی بنےاد پر مجھے پورا ےقےن ہے کہ گزشتہ برسوں مےںہمارے تعلقات جو قائم ہوئے ہےں ہم نہ صرف انہےں برقراررکھ سکتے ہےں بلکہ ان کی رفتار کو مزےد تےز کرسکتے ہےں۔صدراوبامانے اس اہم رول کو تسلےم کےا جو ہندامرےکی ےونےن اکےسوےں صدی کے عالمی چےلنجوںکا مقابلہ کرنے مےں ادا کرسکتے ہےں۔ہم اس بات پر متفق تھے کہ ہندوستان اورامرےکہ کےلئے اپنے ےکساں اصولوں، عام اتفاق رائے اور تعاون کی بنےاد پر عالمی امن اوراستحکام کےلئے مل کر کام کرنے کا ےہ اےک تارےخی موقع ہے۔ہم نے ان بہت سی باتوں پربھی تبادلہ خےال کےا کہ کس طرح سے ہم عالمی اقتصادی نظام کو تےزی سے از سرنوپٹری پرلانے اورمستقبل مےں مزےد تےزی کے ساتھ اور متوازن راہ پر برقراررکھنے کےلئے مل کر کام کرسکتے ہےں۔ہم صدر اوباما کی کوپن ہےگن مےں تبدےلی آب وہواپرہوئی مےٹنگ مےں اےک وسےع اور متوازن نتےجہ ےقےنی بنانے کےلئے ان کے ٹھوس عہد کا خےرمقدم کرتے ہےں۔ہم نے اس نتےجہ کوےقےنی بنانے کےلئے باہمی طورپر مل کرکام کرنے اوردےگر ممالک کے ساتھ اس سمت مےں مل کرکام کرنے پر اتفاق کا اظہار کےا ہے۔ہم نے اپنے تعلقات کو مزےد آگے لے جانے کےلئے اےک ڈھانچہ تےارکےا ہے۔اس موقع پر جو مشترکہ اعلامےہ جاری کےا گےاہے اس مےں زراعت، تعلےم، صحت، صاف توانائی اور توانائی سےکورٹی، دفاع،سائنس اورتکنےک کے شعبے مےں ممکنہ تعاون کی ہماری ترجےحات کا ذکرہے۔ہم نے اپنے سول اےٹمی تعاون کے معاہدے کے فی الفور اورمکمل عمل درآمد پر اتفاق ظاہر کےا ۔ اس سے ہندوستان کو اعلیٰ تکنےکی اشےاء کے تبادلہ کا راستہ ہموار ہوگا۔صدراوباما دونوں ممالک کے سامنے کھڑے دہشت گردی کے خطرے اور اس سے نمٹنے کےلئے دونوں ممالک کے مل کر کام کرنے کی ضرورت کے تئےں بےحد بےدارنظرآئے۔ ہم نے دہشت گردی کے خلاف لڑائی کے مےدان مےں تعاون کومضبوط کےے جانے پر بھی اتفاق جتاےا۔انہوںنے مجھے بتاےا کہ امرےکہ افغانستان کی تعمےرنو اوراس کی ترقی مےں ہندوستان کے رول کا بےحد احترام کرتا ہے۔اےشےا پےسےفک خطے مےں امن اورخوشحالی لانے کے تعلق سے بھی ہمارے خےالات اےک جےسے تھے۔مےں نے امرےکی کانگرےس کی صدرنےنسی پےلوسی ،جو کہ ہندوستان کی اےک بہترےن دوست ہےں، کانگرےس اور سےنےٹ کے سےنئر اراکےن سے بھی ملاقات کی۔ ان سبھی مےٹنگوں مےں اور تجارتی برادری نےز سےاسی ماہرےن کے ساتھ ہوئی مےٹنگوں مےں مجھے ہندوستان کے تئےںلامحدود ہم آہنگی دےکھنے کوملی۔ےہاں ہندوستان کے تئےںگرم جوشی، احترام اورعزت کا جذبہ ہے اورساتھ ہی ہماری اسٹرےٹجک پارٹنرشپ کو مضبوط کرنے کےلئے ہندوستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی فطری خواہش بھی ہے۔آج تھوڑی دےربعد مےںامرےکہ مےںہندوستانی برادری کے اراکےن کے ساتھ مےٹنگ کروںگا۔انہوںنے ہمارے دونوںممالک کو ساتھ لانے مےں شاندارکردارادا کےاہے۔ہمےں ان کی حصولےابیوں پر فخرہے اورہم چاہتے ہےں کہ اسی طرح مزےد خوشحال ہوںاوربہترےن حصولےابی فراہم کرےں۔ان کا امرےکی سماج اور اقتصادی نظام کےلئے جو تعاون رہاہے اس کا مجھ سے ملاقات کرنے والے سبھی لےڈروںنے ذکرکےا۔مےںصدراوباما اورخاتون اوّل مسز مشےل اوباماکابےحد شکرگزارہوںکہ انہوں مےری اورمےری بےوی کی گرمجوشی کے ساتھ خاطرمدارات کی اورامرےکی صدر کے پہلے سرکاری مہمانوں کے طورپر ہمےں عزت دی۔ صدراوباما نے ہندوستان کے دورہ کی ہماری دعوت قبول کرلی ہے اورہم 2010مےںانہےں اوران کے کنبہ کا پورے احترام کے ساتھ خےرمقدم کرنے کے منتظرہوںگے۔مےںنائب صدر ڈاکٹربےڈےن اور وزےرخارجہ محترمہ مسز کلنٹن کی جانب سے ہندوستان کے تعلق سے دکھاےاگےادوستی کے جذبہ کا بھی خصوصی طورپر ذکرکرنا چاہوںگا۔ ہم دونوں ممالک کے تعلقات کے تئےں ان کی نجی دلچسپی کا بےحد احترام کرتے ہےں۔مےں ےہاںسے اس امےد کے ساتھ جارہاہوںکہ مےرے اس دورہ سے ہندوستان اورامرےکہ کے مابےن باہمی ساجھےداری مزےدگہری ہوئی ہے اور مےرے اس دورہ نے ہمارے اسٹرےٹجک پارٹنرشپ کےلئے نئی راہےں طے کی ہےں اور ہمارے قومی مفادات کو آگے لے جائےںگی۔

No comments: