Monday, January 18, 2010

ہیڈلی کے خلاف ایف بی آئی کی چارج شیٹ
عزیز برنی

ہیڈلی کی چارج شیٹ جس کی بنیاد پر شکاگو کی عدالت میں مقدمہ درج کیا گیا اور اجمل عامر قصاب کا اقبالیہ بیان ،جس کی بنیاد پر ممبئی کی عدالت میں کارروائی جاری ہے ۔ وزیرداخلہ پی چدمبرم نے پارلیمنٹ میں بیان دیا، اس وقت وہ دونوں میرے سامنے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ قارئین اور ہمارے ملک کی خفیہ ایجنسیاں ایک ساتھ ان دونوں کا موازنہ کریں، اس لئے کہ 26نومبر 2008کو ممبئی کے راستے ہندوستان پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کا گہرا تعلق ان دونوں بیانات یا پولس جانچ رپورٹ سے ہے ۔ایک کامیابی کا سہرا ممبئی پولس کے سر ہے، جس نے 10 دہشت گردوں میں سے ایک دہشت گرد اجمل عامر قصاب کو زندہ پکڑنے میں کامیابی حاصل کی اور دوسری کامیابی کا سہرا ایف بی آئی کے سر ہے،جس نے ہیڈلی کو شکاگو میں گرفتار کیا۔ اجمل عامر قصاب اور ہیڈلی دونوں نے اپنے اپنے انداز میں ممبئی پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کی تفصیل بیان کی ہے۔ اب ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ یہ کانسپریسی تھیوری جو دونوں کے ذریعے بیان کی گئی، کیا ایک ہی سمت میں جاتی ہے؟یا دونو ں کہانیوں میں کچھ تضاد ہے۔ ہم ایک ساتھ دونوں کو رکھ دیتے ہیں،ہیڈلی کی چارج شیٹ پر جناب بی رمن صاحب نے بہت کام کیا ہے، لہٰذا پہلے ہم شروعات اسی سے کرتے ہیں ۔
”14 جنوری کوفےڈرل بےوروآف انوسٹی گےشن (اےف بی آئی)نے مشرقی الینوس ڈوےژن(Northern District Court Of lllinios) کی شمالی ضلع عدالت کے جج ہےری ڈی لےنن وےبر کے سامنے لشکر طےبہ شکاگو سیل سے وابستہ ڈیوڈ کولمین ہےڈلی اورتہور حسےن رانا کے خلاف 26/11کےممبئی حملے کے معاملہ مےں چارج شےٹ داخل کی ۔ اس کے خلاف ڈنمارک کے ڈچ اخبار کے دفتر پرحملے کی سازش رچنے کابھی الزام عائد کےا گےا اس اخبار نے 2005 مےں پےغمبر اسلام کا کارٹون شائع کےاتھا۔
چارج شےٹ مےں ممبئی کے دہشت گردانہ حملے کولشکر طےبہ اورحرکت الجہاد اسلامی کی مشترکہ کارروائی قرار دےا گےاہے ۔ان مےں لشکر کے چارممبران اورمےجرعبدالرحمن ہاشم سےد عرف پاشا کے نام بھی شامل ہےں۔ےہ لوگ اےک طرف ہےڈلی اوررانا اوروزےر ستان کے الےاس کشمےری کے درمےان ثالث رہے تھے جوکہ حرکت الجہاد اسلامی کے 313 برےگےڈ کا سربراہ تھا۔ چارج شےٹ مےں پاکستان کے لشکر طےبہ کے چاروں ممبران کی شناخت ظاہر نہےں کی گئی ہے جن کے اشارے پرہےڈ لی کام کرتاتھا۔
ان کے لشکر طےبہ کے ممبران کاحوالہ A,B,C, اورD سے دےاگےاہے ۔ان مےں سے کسی کو بھی معاون ملزم نہےں بتاےاگےاہے۔ نہ ہی اےف بی آئی نے ان کی گرفتاری اور پاکستان سے ان کی حوالگی کامطالبہ کےاہے تاکہ شکاگو کورٹ مےں مقدمہ چلاےاجائے ۔ جہاں اسی قسم کامقدمہ چل رہا ہے۔ اس سے اشارہ مل سکتاہے کہ چارغےر شناخت لشکر طےبہ کے ممبران ان 7 ممبران مےں شا مل ہےں، جن کے خلاف پاکستانی عدالت مےں مقدمہ چل رہا ہے اور ان پر ممبئی حملے کی سازش مےں ملوث ہونے کاا لزام لگاےا گےاہے ۔ ےہ لوگ فی الحال پاکستان مےں مقدمہ کاسامنا کررہے ہےں۔ اےف بی آئی نے اسی قسم کامقدمہ ان کے خلاف شکاگو مےں چلانے کااظہار نہےں کےاہے ۔
ہندوستانی تفتےش کاروں کو ان چاروں کی شناخت کاہرحال مےں پتہ لگانا چاہئے ۔ اس چارج شےٹ ہی مےں اہم ثبوت پائے جاتے ہےں۔ ’لشکر ممبرA‘پاکستان کا شہری ہے۔ لشکرطےبہ کے ساتھ اس کا رابطہ ہے اور لشکر کے دےگر ممبران کے رہنمائی کرتا ہے۔ ہےڈلی اوردےگر کوبھی اسکی مدد حاصل تھی۔ ’لشکر ممبر B‘پاکستان کاشہری ہے، اس کی ذمہ داری دہشت گردانہ حملوںکے لئے تربےت دےنا ہے ۔ ’لشکرممبرC ‘پاکستانی شہری ہے اور لشکر طےبہ کاکمانڈر ہے۔’لشکر ممبر D‘پاکستانی شہری ہے اور لشکر کااےک کمانڈر ہے۔ممبئی پر حملہ آوروں کا لشکر ممبر A,B,C کے ساتھ ٹےلی فون پر رابطہ رہا جو کہ اس وقت پاکستان مےں مقےم تھے ۔
اہم ترےن بات ےہ ہے کہ حملے کے دوران حملہ آوروںکوکارروائی ،ےرغمالےوں کوقتل کرنے اور گرےنڈز پھےنکنے جےسی ہداےات دی جاتی رہی تھےں۔ لشکر ممبر A نے ےرغمالےوں کے بدلے اجمل قصاب کوحاصل کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ چارج شےٹ مےںA)۔Person) کاحوالہ پاکستانی شہری کے طورپر دےاگےاہے ۔ حملے کے لئے لشکر طےبہ کی سازش اورفنڈ جمع کرنے کی کارروائی مےں ملوث تھا۔ اسے لشکر کارکن نہےں بتاےاگےا ہے۔ چارج شےٹ کاجائزہ لےنے سے پتہ چلتا ہے کہ امکان ہے کہ (A۔Person) مےجر (رےٹائرڈ ) عبدالرحمٰن ہاشم سےد عرف پاشاہو۔
اس کے بارے مےں کہاجاتا ہے کہ جولائی 2006 مےں ہےڈلی کو اس نے 25 ہزار ڈالر ہندوستان مےں اخراجات کےلئے دےئے تھے ۔ ستمبر 2007 مےں 2 ہزار ڈالر ہندوستانی کرنسی اور جون 2008 مےں ڈےڑھ ہزار ڈالر ہندوستانی کرنسی کی شکل مےں دےئے تھے۔ مارچ 2008 مےںلشکر ممبر A نے اسے اےک ہزار ڈالر ہندوستانی کرنسی مےں دیے تھے۔
ممبئی حملوں کے معاملہ مےں کسی بھی پاکستانی کومعاون نہےں دکھاےا گےاہے ۔ الےاس کشمےری اورمےجر عبدالرحمٰن کوڈچ اخبار کے دفتر پرحملے کے معاملے مےں ملزم قراردےاگےا ہے ۔ اےف بی آئی نے ان ملزمےن کوپاکستان سے مانگنے اور حوالگی کے بعد امرےکہ مےں مقدمہ چلانے کے معاملے کومحفوظ رکھاہے۔
چارج شےٹ کے مطابق ڈنمارک پرحملہ کامنصوبہ لشکر اور حرکت الجہاد اسلامی نے مشترکہ طورپر تےارکےاتھا۔ مارچ 2009 مےں لشکر طےبہ نے خودکو اس منصوبے سے الگ کرلےا ۔ کےونکہ ممبئی پرحملے کے معاملے مےں پاکستان انتظامےہ کے ذرےعہ چند ممبر ان کے خلاف کارروائی کی گئی تھی۔
ےہ منصوبہ خالص حرکت الجہاد اسلامی کاتھا۔ فروری 2008 کے آغاز مےں جب ہےڈلی اورالےاس کشمےری کی وزےرستان مےں ملاقات ہوئی تھی۔اس موقع پر مےجر عبدالرحمٰن بھی موجود تھا۔ الےاس کشمےری نے اسے بتاےاکہ اس نے ڈنمارک پرحملے کےلئے لوگوں کا انتظام کرلےا ہے اورلشکر کی شمولےت ضروری نہےں ہے۔
ہےڈلی نے ستمبر 2006 ،فروری 2007 ،ستمبر 2007،اپرےل 2008،جولائی 2008 ،اورمارچ2009 ،مےں6 مرتبہ ہندوستان کادورہ کےا ۔
پہلے5 دورے ممبئی حملے کے سلسلے مےں تفصےلات اوروےڈےو رےکارڈ نگ کے مقصدسے کئے گئے ۔مارچ 2009 کا دورہ مستقبل مےں حملے کی منصوبہ بندی کےلئے کےاگےا تھا۔ ستمبر 2007 مےں پاکستان دورے کے دوران لشکر ممبر A نے تاج محل ہوٹل پرحملے کی رےہرسل دکھائی تھی۔ اپرےل اورجولائی 2008 مےں ہندوستان کے 2 دورے مےں ممبر A اورممبر B نے اسے جی پی اےس دےاتھا اور کہاکہ بوٹ مےں سفرکے دوران اوراترتے وقت ممکنہ طورپر رےکارڈنگ کرلی جائے ۔ دونوں دورے کے درمےان ہےڈلی اپنے ساتھ GPS آلہ لاےا تھا اور دونوں مرتبہ GPS کوواپس پاکستان لے گےاتھا اورہندوستانی کسٹمزنے اسکی جانچ نہےں کی ۔
تہور رانا کو ہندوستان مےں دہشت گردی کے لئے مدد فراہم کرنے اورڈنمارک مےں حملے کی منصوبہ بندی جےسے دومعاملات مےں معاون ملزم بناےاگےا ہے۔ ڈنمارک پرحملے کی منصوبہ بندی ،الےاس کشمےری اورمےجر عبدالرحمٰن کوبھی معاون ملزم قرار دےا گےاہے۔ ممبئی حملے کے سبھی معاملات مےں ہےڈلی واحد ملزم ہے اور کسی کوبھی معاون ملزم نہےں بناےاگےاہے۔
چارج شیٹ کے اہم نکات-بی رمن
ہیڈلی نے پاکستان میں منعقد ہونے والے لشکر طیبہ کے ٹریننگ کیمپ میں شرکت کی، جو کہ فروری 2002، اگست 2002، اپریل 2003، اگست 2003 اور دسمبر 2003 میں منعقد ہوا تھا۔ دہشت گردانہ حملے کی تیاری اور منصوبہ بندی کے لئے ہیڈلی نے سینئر لشکر کے ممبران سے تعاون کیا۔
شکاگو میں فرسٹ ورلڈ امیگریشن سروس (فرست ورلڈ) امیگریشن لاءسینٹر کے نام سے کاروبار کرتی ہے جبکہ شیو پارک، ٹورنٹو اور کئی مقامات پر دفاتر ہیں۔ تہور حسین رانا فرسٹ ورلڈ کا مالک ہے اور بزنس کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ اس کے ہیڈلی کے ساتھ گہرے مراسم ہے۔
چارج شیٹ میں ”لشکر ممبر A“ کا حوالہ دیتے ہوئے اسے پاکستانی شہری قرار دیا ہے اور اس کے لشکر طیبہ کے ساتھ گہرے تعلقات تھے اور ہیڈلی اور دیگر افراد کے ساتھ رابطہ میں تھا۔ ایک شخص کو ”لشکر ممبر A“ قرار دیا گیا ہے جو کہ لشکر طیبہ کے ممبران کو دہشت گردانہ حملہ کے لئے ٹیکنیکل تربیت دیتا ہے۔ لشکر طیبہ ممبرC اور Dکمانڈر ہیں اور پاکستانی شہری تھے۔
(B) ایک دوسرا شخص "Person A" بھی پاکستانی تھا اور اس نے لشکر طیبہ کی منصوبہ بندی اور فنڈ فراہمی میں حصہ لیا تھا۔
2005 کے درمیان اور 3 اکتوبر 2009کو گرفتاری تک ہیڈلی نے لشکر ممبران D اور A,B,C کے ساتھ سازش رچی تھی اور نامعلوم افراد کو مختلف قسم کی تربیت دی گئی جس میں دھماکہ خیز اشیاءکا استعمال اور ہتھیاروں کا استعمال شامل تھا۔ تمام مقامات، عوامی ٹرانسپورٹ سسٹم اور اہم تنصیبات کو ہندوستان میں نشانہ بنانے کی ٹریننگ دی گئی۔ اس بات کی ہدایت دی گئی تھی کہ حملے میں ہلاکت ہو اور شدید طور پر زخمی ہوں۔
تنصیبات کی تباہی کے ساتھ ساتھ بھاری جانی ومالی نقصانات کا سامنا ہو۔ 2005 کے اواخر میں لشکر ممبر A،لشکر ممبر B اور لشکر ممبر Dنے ہیڈلی سے کہا کہ وہ ہندوستان کا دورہ کرے اور لشکر طیبہ کے ذریعہ نشانہ بتائے جانے والے مقامات کا جائزہ لے۔
(B)ہندوستان کے دورے کے دوران پاکستان کے ساتھ تعلق اور اپنے مذہب کو پوشیدہ رکھے۔
فروری 2006 میں فلاڈیلیفا، پینسواکیا میں ہیڈلی نے اپنا نام تبدیل کرکے داﺅد گیلانی سے ’ڈیوڈ کولمین ہیڈلی‘ رکھ لیا تاکہ لشکر طیبہ کے ساتھ اس کے تعلق کوپوشیدہ رکھا جاسکے اور خود کو ہندوستان میں امریکی شہری کے طور پر پیش کرسکے جو کہ نہ مسلم اور نہ ہی پاکستانی ہے۔
2006 کے موسم بہار میں لشکر ممبر A اور لشکر ممبر D نے ہیڈلی سے ممبئی میں امیگریشن دفتر کھولنے کے تعلق سے تبادلہ خیال کیا تا کہ اس کی سرگرمیوں کو چھپایا جاسکے۔
جون 2006 میں ہیڈلی نے شکاگو کا دورہ کیا تا کہ تہور حسین رانا سے ہندوستان میں ممکنہ مقامات پر حملے اور ممبئی میں فرسٹ ورلڈ آفس کھولنے کی اجازت طلب کی جائے تاکہ سرگرمیوں کو چھپایا جاسکے۔ رانا نے فرسٹ ورلڈ کے ایک شخص کو ہیڈلی کے دستاویزات تیار کرنے کی ہدایت دی تاکہ ہیڈلی کی سرگرمیوں کو پوشیدہ رکھا جائے۔ رانا نے ہیڈلی کو ہندوستان کے لئے ویزا حاصل کرنے کے بارے میں بھی مشورہ دیا۔ ہندوستان کو ویزا حاصل کرنے کے لئے دی گئی درخواست میں ہیڈلی نے اپنے پیدائشی نام، والد کا صحیح نام اور سفر کے مقصد کو غلط ڈھنگ سے پیش کیا تھا۔
جون 2006 میں ہیڈلی کو 25 ہزار ڈالر مہیا کرائے گئے، جس کا استعمال دیگر معاملات اور ممبئی دفتر کے قیام کے لئے کیا جاسکے۔
ستمبر 2006، فروری 2007، ستمبر 2007 ، اپریل 2009 اور جولائی 2008 میں ہیڈلی نے ممبئی کا دورہ کیا جس کا مقصد ممبئی کے اہم مقامات کی نشاندہی کرنا تھا تاکہ لشکر کے حملے کو تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔ فرسٹ ورلڈ کے ساتھ تعلقات کے ذریعہ اپنے سفر کو پوشیدہ رکھا جاسکے۔ ہیڈلی کی روانگی سے قبل ممبر A،A Pesone اور دیگر افراد نے ہیڈلی کو ممبئی اور ہندوستان کے دوسرے مقامات کی ویڈیو گرافی کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
........................(جاری)

1 comment:

Bilal Bijrolvi said...

تحقیق کی جس سمت مےں آپ چل رہے ہےں،منزل تو اسی سمت ہے،لےکن جملہ مراحل سے جملہ جزئےات کا مکمل احاطہ اےک مشکل ترین کام ہے،کےونکہ اسی پر درست نتیجہ موقوف ہے،جو آسانی سے ہاتھ آنے والا نہےں ہے۔طاغوتِ وقت کی ہر ممکن کوشش ےہی ہوگی کہ تمام تفتیش کار بھٹکتے رہےں اور بس!